Saturday, April 27, 2024

جنگ  مسئلہ کا حل نہیں: بڑی طاقتوں سے  فلسطین ۔ اسرائیل جنگ  بند کرانے  کی اپیل

(ڈاکٹرابوالکلام قاسمی شمسی)

فلسطین ۔ اسرائیل جنگ نے خطرناک صورت اختیار کرلی ہے، خبر کے مطابق دن بہ دن جنگ میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے، اور دونوں جانب بے قصور لوگ مارے جارہے ہیں، یہ افسوس کی بات ہے، خبر کے مطابق اسرائیل کی جانب سے  اسپتال، مال، مساجد اور عام شہریوں پر بمباری کی جارہی ہے، جس سے بڑی تعداد میں بچے، بوڑھے، خواتین اور بے قصور شہری مارے جا رہے ہیں، غزہ میں بجلی اور پانی سپلائی  بند کردی گئی ہے، جس کی وجہ سے اسپتال میں علاج معالجہ میں دشواری پیش آرہی ہے، لوگ پانی کے لئے ترس رہے ہیں، چند دنوں سے ریلیف کا سامان جانے کی اجازت ملی ہے، جس کی وجہ سے کچھ راحت ملی ہے، ویسے ابھی بھی حالات بہت خراب ہیں، اس ہولناک موقع پر ہمارے ملک کی جانب سے بھی ریلیف بھیجا گیا ہے،  بھارت سرکار کا یہ عمل قابل ستائش ہے۔

جنگ مجبوریوں  کی کوکھ  سے جنم لیتی  ہے، جب برداشت کی طاقت  ختم ہو جاتی ہے، تب کوئی لڑائی جھگڑا اور جنگ  کے لئے میدان میں آجاتا ہے، مقولہ مشہور ہے۔

        “تنگ آمد بہ جنگ آمد “

فلسطین ۔ اسرائیل جنگ کی نوعیت بھی ایسی ہی ہے۔

تاریخ کے مطابق 1922 میں  یہودی قوم بے یارو مددگار  ہوگئی، ان کو کوئی سہارا نہیں دے رہا تھا، تو ان کی بیچارگی کو دیکھ کر فلسطین کے لوگوں کو ان پر ترس آیا اور انہوں نے ان کو سہارا دیا، اور اپنے ملک میں مہاجر اور شرنارتھی کی حیثیت سے بسنے کی اجازت دی، اس احسان کو یہودی قوم بھول گئی، قدم جمانے کے بعد یہ لوگ  اپنا پاؤں پھیلانے لگے، اور دھیرے دھیرے اپنے لوگوں کو وہاں بلاکر بسانے لگے، اس طرح فلسطین کے بڑے حصہ پر قبضہ کرلیا، اور کچھ بڑی طاقتوں  سے مل کر “اسرائیل ” نام کی حکومت کا اعلان کردیا، اور دھیرے دھیرے اپنی حکومت کو بڑھاتے رہے اور فلسطین کی عوام کو دباتے رہے، اور بیکس و مجبور فلسطینوں کو دباتے دباتے فلسطین کے بڑے حصے پر قبضہ کرلیا، اس ناجائز قبضہ کے خلاف فلسطینی ہمیشہ اسرائیل سے لڑائی کرتے رہے، موجودہ جنگ بھی اسی  سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

موجودہ وقت میں فلسطین ۔ اسرائیل  نے خطرناک شکل اختیار کرلی ہے، اسرائیل نے بے قصور لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، جنگ کے اصول وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے ہاسپیٹل، بچے ،بوڑھے، خواتین اورعام شہریوں پر بمباری کی جا رہی ہے، اورغزہ کے علاقہ میں ظلم  پر ظلم کئے جارہے ہیں، اور اس کے لئے دھشت گردی کو بہانہ بنایا جارہا ہے، جبکہ خبر کے مطابق اس کا دھشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ فلسطین کی زمین کو خالی کرانے کے لئے فلسطین کے  لوگوں کی تحریک ہے، دھشت گرد  قرار دینا ان کو نشانہ بنانےکا ایک حربہ ہے۔ فلسطین ۔۔ اسرائیل جنگ میں بے شمار بے قصور لوگ مارے گئے اور مارے جارہے ہیں، انسانیت کراہ رہی ہے، بچوں اور خواتین کی چیخ و پکار سے پوری دنیا  پریشان ہے، یہ سلسلہ جاری ہے، موجودہ وقت میں اسرائیل کی جارحیت بڑھتی جارہی ہے، افہام و تفہیم کا اس پر کوئی اثر نہیں ہے، اس سے مزید ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے، اور جنگ  سے تو تباہی ہوتی ہے، انسانی جانیں جاتی ہیں، معیشت برباد ہوتی ہے، جنگ کسی مسئلہ  کا حل نہیں ہے، اس لئے جنگ بند کرانے  کے لئے بڑی طاقتوں کو مداخلت کرنے کی ضرورت ہے، لہذا دنیا کی بڑی طاقتوں سے اپیل  ہے کہ وہ  فلسطین ۔ اسرائیل جنگ  بندی کے لئے مداخلت کریں اور جنگ بندی کے لئے  بھرپور کوشش کی جائے، ہمارا ملک عدل و انصاف اور امن و شانتی کا علمبردار ہے، دنیا کے ممالک پر اس کا اثر و رسوخ ہے، اس لئے میں اپنے ملک کی حکومت سے بھی  خاص طور پر اپیل کرتا ہوں کہ  اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کریں، بڑی طاقتوں  سے مل کر جنگ بندی کے لئے راہ ہموار کی جائے، تاکہ  مزید تباہی و بربادی اور بے قصور انسانی جانوں کی ہلاکت کا سلسلہ بند ہو اور امن و شانتی کا ماحول قائم ہو، اللہ تعالیٰ کوششوں کو کامیاب بنائے۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles