Friday, May 17, 2024

ویلنٹائن ڈے فحاشیت کو فروغ دینے کا دوسرا نام

(ترہت نیوز ڈیسک)

فروری مہینے کا آغاز ہوتے ہی کچھ خاص قسم کا لبرل ٹولہ ویلنٹائن ڈے کی تیاریاں کرنے اور اسے فروغ دینے کی کوشش میں برساتی مینڈکوں کی طرح اچھلنے کودنے لگتے ہیں۔ اس بے حیائی اور بے غیرتی کے دن یعنی ویلنٹائن ڈے کا پس منظر جاننا بھی ضروری ہے۔ ویلنٹائن ڈے کیوں منایا جاتا ہے؟ اس کی ٹھوس اور اصل وجہ اب تک معلوم نہیں ہوئی ہے، لیکن اس کے متعلق کئی کہانیاں ہیں کوئی اسے ویلنٹائن نامی دو افراد کی محبت کی داستان بنا کے پیش کرتا ہے تو کوئی کچھ اور کہانی بتاتا ہے کہ ویلنٹائن نامی پیشوا کو محبت کرنے والے کرسٹن جوڑے کو پناہ دینے کے جرم میں کلدیاس نامی رومن امپائر نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا لیکن حقیقت میں قدیم رومن امپائر کے زمانے میں یہ دن ١٥ فروری کو منایا جاتا تھا جسے فیسٹ اف لوپرسلیہ کے نام سے جانا جاتا ہے اس فیسٹیول میں لڑکے لڑکیوں کے ناموں کو باکس میں لکھا کرتے تھے مگر بعد میں عیسای پادریوں نے اسے سینٹ ویلنٹائن سے منصوب کر کے ١٤ فروری کو ماننا شروع کر دیا دور حاضر میں منائے جانے والا یہ ویلنٹائن ڈے قدیم رومن اور کرسٹن کے فیسٹیول فیسٹ اف لوپرسلیہ کی باقیات ہیں-

یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کی شروعات کب اور کیسے؟:
ہر سال 14 فروری کو منایا جانے والا یہ دن در اصل موجودہ عیسائیوں کی ایک عید ہے جس میں وہ اپنے مشرکانہ عقائد کے اعتبار سے خدائی محبت کی محفلیں جماتے ہیں، اس کا آغاز تقریباً ۱۷۰۰ سال قبل رومانیوں کے دور میں ہوا جب کہ اس وقت رومانیوں میں بت پرستی عام تھی اور رومانیوں نے پوپ والنٹائن (ویلینٹائن) کو بت پرستی چھوڑ کر عیسائیت اختیار کرنےکے جرم میں سزائے موت دی تھی لیکن جب خود رومانیوں نے عیسائیت کو قبول کیا تو انہوں نے پوپ والنٹائن (ویلینٹائن) کی سزائے موت کے دن کو یوم شھید محبت کہہ کر اپنی عید بنالی۔
اسی تاریخ کے ساتھ ۱۴ فروری کو یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کی کچھ اور مناسبتیں بھی بیان کی جاتی ہیں:
عیسائیوں کے نزدیک 14 فروری کا دن رومانی دیوی یونو (جو کہ یونانی دیوی دیوتاؤوں کے یہاں اُن کی ملکہ اور عورتوں و شادی بیاہ کی دیوی ہے) مقدس دن مانا جاتا ہے جب کہ ۱۵ فروری کا دن ان کے ایک دیوتا لیسیوس کا مقدس دن ہے۔(ان کے عقیدے کے مطابق لیسیوس ایک بھیڑیا تھی جس نے دوننھے منھے (انسانی) بچوں کو دودھ پلایا تھا جو آگے چل کر روم شہر کے بانی ہوئے)۔

ایک مناسبت یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ جب رومانی بادشاہ کلاودیوس کو جنگ کے لئے لشکر تیار کرنے میں صعوبت ہوئی تو اس نے اس کی وجوہات کا پتہ لگایا، بادشاہ کو معلوم ہوا کہ شادی شدہ لوگ اپنے اہل وعیال اور گھربار چھوڑ کر جنگ میں چلنے کے لئے تیار نہیں ہیں تو اس نے شادی پر پابندی, لگادی لیکن ویلنٹائن نے اس شاہی حکم نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خفیہ شادی رچالی، جب بادشاہ کو معلوم ہوا تو اس نے والنٹائن کو گرفتار کیا اور ۱۴ فروری کو اسے پھانسی دے دی، اس لیے اس دن کو ویلنٹائن کی یاد میں عید کادن بنادیا۔

بعض روایات معروف تحقیقی ادارے “Britannica Encyclopedia” کے حوالے سے ملتی ہیں، جنہیں پڑھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ دن عیسائیوں کے کیتھولک فرقے کی مذہبی رسومات کا ایک خاص دن ہے۔ اصل لفظ “Valentine Saint” ہے۔ یہ لاطینی زبان کا لفظ ہے۔ Saint کاترجمہ “بزرگ” ہے، جو پادریوں کے لیے بولا جاتا ہے، عیسائیوں کے کیتھولک فرقے کے لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ ہر سال ۱۴ فروری کو “Valentine” نامی پادریوں کی روحیں دنیا میں آتی ہیں، اس لئے وہ اس دن کے تمام معمولات عبادات و نذر و نیاز انہی کے نام سے سرانجام دیتے ہیں، اس عقیدے کی ابتداء رومیوں سے ہوئی، پھریہ دن فرانس اور انگلینڈ میں بھی بطورِ خاص منایا جانے لگا اور اس دن فرانس، انگلینڈ اور دیگر مغربی ممالک میں تعطیل ہوتی ہے اور وہ اس دن اپنی عبادت گاہوں میں خاص قسم کی عبادات سرانجام دیتے ہیں، اس رسم کے غیر معقول ہونے اور دنیائے عیسائیت کے معتبر پادریوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ دن بالکل معدوم ہوچکا تھا، چودھویں صدی عیسویں کے ایک متعصب عیسائی اسکالر “Henry Ansgar Kelly” نے اپنی ایک کتاب “Chaucer and the Cult of Saint Valentin” کے نام سے خاص اسی موضوع پر لکھی اور عشق و محبت کی خودساختہ کہانیوں کے ذریعے اسے محبت کے دن کے نام سے دوبارہ دنیا میں روشناس کروایا، اٹھارھویں صدی میں اسے فرانس اور انگلینڈ میں سرکاری سرپرستی حاصل ہوئی اور پھر رفتہ رفتہ عشق و محبت کا یہ خودساختہ دن دنیا بھر میں ہر سال مزید جدت اور جوش و خروش کے ساتھ منایا جانے لگا.

مگر آج اس دن کو منانے کا مقصد فحاشیت اور عریانیت کو فروغ دینا اور بنت حوا کی عزت کو تار تار کرنا ہے۔ نام نہاد لبرلز اس دن کو عورت کی آزادی روشن خیالی اور حقوق نسواں سے جوڑ کر لڑکیوں کی برین واشنگ کرتے ہیں اور معصوم لڑکیوں کو اس بغیرتی کے کام کو محبت جیسے پاک رشتے کے نام پہ کرنے پہ اکساتے ہیں۔ در اصل ان لبرلز کا مقصد ہی فحاشی اور عریانیت پھیلانا اور عورت کو ننگا کر کے سر عام بدکار قسم کے لوگوں کی زینت بنانا ہے تا کہ ہر طرف فحاشی، عریانی اور بےغیرتی کا ننگا ناچ نچایا جائے اور جنسی بے راہ راوی عام ہو تا کہ ان فحاشی پسند لبرلز کو فحاشی کے مواقے میسر آسکیں پھر یہ عزت کے لٹیرے بنت حوا کی عزتوں کو با آسانی لوٹ سکیں۔ معذرت کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے ان سب کی کچھ ذمدار خود لڑکیاں بھی ہیں اگر لڑکیاں ان بے غیرت کے چنگل میں نہ پھسیں تو انکو یہ مواقے ملنا ناممکن ہیں اس کے بر عکس ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ ایسے بےغیرتی فحاشی عریانی کے دور میں الحمدللہ ایسی شریف انفس لڑکیاں بھی موجود ہیں جو ان بےغیرت بدکاروں سے دور رہتی ہیں اور اپنے والدین بھائیوں اور شوہر کی آبرو کی پاسدار اور مشرقی تہذیب کی محافظ ہیں۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles