Saturday, May 18, 2024

ڈھاکہ شہر کا چوک چوراہا نالے میں تبدیل، نگر پریشد محکمہ بنا خاموش تماشائی

(عبد المبین)
ڈھاکہ میونسپل کونسل کی مرکزی سڑک تھانے سے ایک کلومیٹر دور تک نالے میں تبدیل ہو گئی ہے۔ نگر پریشد، موجودہ ایم ایل اے یا کوئی بھی سیاسی رہنما اس کا پرسان حال نہیں ہے۔ راہگیروں کو لگتا ہے کہ وہ سڑک پر نہیں بلکہ نالے سے گزر رہے ہیں۔ ڈھاکہ شہر کے گاندھی چوک سے مشرق کی اور جانے والی سڑک کا یہ حال ہے۔ سڑک پر نالی کا پانی اس قدر بھرا ہوا ہے کہ گویا سڑک نہیں نالا ہو۔ یہ بھی نہیں ہے کہ آج بارش کے موسم کی وجہ سے یا کچھ مہینوں سے ، سڑک کی یہ خستہ حالی ہے ، بلکہ مذکورہ سڑک کی یہ بد تر حالت پچھلے کئی سالوں سے ہے۔ 2015 میں ، فیصل رحمن عظیم اتحاد سے ڈھاکہ کے ایم ایل اے بنے ، لیکن اس سڑک کی یہ ڈھاکہ شہر کی یا پھر راہگیروں کی بدقسمتی کہ یہ سڑک اپنی بے بسی پر روتی رہی۔ اس دوران میں نہ تو نگر پریشد نے اس سڑک کا المیہ سنا اور نہ ہی سابقہ ایم ایل اے فیصل رحمان نے۔ 2020 میں ، ڈھاکا کے ایم ایل اے بننے والے پون جیسوال کو کئی سال گزرنے کو ہیں ، وہ بھی اس سڑک کی بگڑتی ہوئی حالت کو بھی نظرانداز کررہے ہیں۔ اسی دوران ، 2018 میں ، ناظرہ خاتون ڈھاکہ کی چیئر مین بنی تب ڈھاکہ کے باشندوں نے انہیں اس سڑک کے بارے میں بتایا ، ان کے دور عمل کا اڑھائی سال کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن سڑک جوں کی توں ہے۔ سیدہ خاتون ایک سال سے زائد عرصے سے چیئر مین ہیں ، لوگوں نے ان سے بھی شکایت اس سڑک کا المیہ سنایالیکن افسوس کہ اس سڑک کی حالت نہیں بدلی۔ کبھی کبھی جب کوئی تہوار آتا ہے تو ، نگر پریشد والوں کا جذبہ ترقی جاگ اٹھتا ہے (کیونکہ اب ذمہ داری سرکاری محکموں میں نہیں رہی) اور کچھ کچی اینٹ ڈال دی جاتی ہے۔ لیکن کچھ ہی دنوں میں وہ اینٹیں روڑا بن جاتے ہیں اور پانی کے ساتھ بہ جاتے ہیں۔ اور پھر مشکلات کا وہی سلسلہ دراز جاری ہے۔ یہ مسئلہ اتنا بڑا نہیں ہے کہ اس کو حل کرنا بہت مشکل ہو، اس سڑک کے کنارے ایک نالی ہے ، نگر پریشد کو جو کام کرنا ہے وہ نا لے کے اخراج کا انتظام کرنا ہے، اور کہیں کہیں نالے کی مرمت کروانی ہے ، اگر نگر پریشد یا موجودہ ایم ایل اے نے اتنا کام کروادیا تو ڈھاکہ کی عوام کی اس نالا نما سڑک کی پریشانی سے نجات مل جائیگا۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ سابق ایم ایل ائے جن کے دور سے یہ مسلئہ ہے ان کی رہائش گاہ بھی اسی راستے میں ہے۔ ان کی سواری بھی اس نالے کو عبور کرتی ہے ، لیکن افسوس کہ انہیں یہ مسئلہ کیوں نہیں دکھائی دیا يا پھر جن بوجھ کر نظر انداز کرتے ہیں۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles