Friday, April 26, 2024

امیر شریعت کا طرز انتخاب پوری طرح سیاسی اور دستور امارت کے روح کے منافی ہے۔

(ترہت نیوز ڈیسک)
امارت شرعیہ وطن عزیز کے مسلمانوں کی اکثریت کا ایک ایسا ادارہ ہے جسکے ذریعہ مسلمانوں کے سیاس سماجی، ملی اور خاص طور سے شرعی مسائل کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ مسلمانوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے یہ ادارہ ہمیشہ کوشاں رہا ہے۔ جب بھی اس ملت کی کشتی اغیار کی سازشوں کے بھنور میں پھنسی یہ ادارہ حتی الامکان ایک کامیاب بادبانی کا فریضہ انجام دینے کا کام کیا۔ اس ادارہ نے سماجی، سیاسی خاص پر دینی اور شرعی امور میں ہندوستان کے علاوہ باہری ممالک کی بھی رہنمائی کی ھے ، اس ادارہ کو 100/ سال مکمل ھوئے ،اب تک 7/ امیر شریعت کا انتخاب اس ادارہ میں ھو چکا ھے ،سابق امراء شریعت کے انتخاب کے لئے مجلس حل و عقد کے ممبران کی میٹینگ بلائی گئی ،قیل و قال اور بحث و مباحثہ کے بعد اتفاق رائے سے امیر شریعت کا انتخاب عمل میں آیا ،امارت شرعیہ کے دستور میں بھی یہی درج ھے کہ امیر شریعت کا انتخاب مجلس حل و عقد کے ممبران کرینگے ،لیکن آٹھویں امیر شریعت کے انتخاب کے لئے سیاسی طرز انتخاب یعنی ووٹنگ کے ذریعہ انتخاب کا طریقہ پیش کیا گیا ھے ،اس کے لئے بہار ،اڈیشہ اور جھارکھنڈ میں 15/ زون بناکر 15/ انتخابی مراکز بنائے گئے ہیں ،امیر کے الیکشن میں نومینیشن پیپر بھی امیر کے لئے امیدوار کو بھرنا پڑے گا ، جو امیدوار ھوگا ،اسے پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے پہلے 151 ارباب حل و عقد سے دستخط بھی کرانا پڑے گا ، خبر کے مطابق پٹنہ کے مجلس حل و عقد کے ممبران کو باڑھ ووٹ دینے کے لئے جانا پڑے گا ،افسوس صد افسوس ، یہ طریقہ انتخاب امارت شرعیہ کے دستور و روح کے خلاف ھے ، چونکہ امیر شریعت کا انتخاب مجلس ارباب حل وعقد کے ممبران کو کرنا ھے ،اور مجلس حل و عقد کے ممبران کی کوئی میٹینگ نہیں ھوئی اور نہ کوئی فیصلہ لیا گیا ،اس لئے امیر شریعت کے انتخاب کا 8/ اگست کا اعلان اور مذکورہ تمام شرائط امارت شرعیہ کے دستور کے خلاف ہیں ،
اس لئے نائب امیر شریعت بہار ،اڈیشہ اور جھار کھنڈ سے اپیل ھے کہ امیر شریعت کے انتخاب کے لئے 8/ اگست کے اعلان اور اس سے متعلق تمام کاروائیوں کو واپس لیا جائے ، امیر شریعت کے انتخاب پر غور و فکر مجلس حل وعقد کی میٹینگ میں کیا جائے ، ان لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام ممبران کی میٹینگ مشکل ھو تو پہلے مرحلہ میں سینیر و بااثر ممبران پر مشتمل نمائندہ میٹینگ میں انتخاب اور اس سے متعلق جملہِ امور پر غور و خوض کیا جائے ، جملہِ امور امارت شرعیہ کے دستور کے مطابق انجام دیئے جائیں ، اور دستور کی بالا دستی کو یقینی بنایا جائے۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles