Friday, May 17, 2024

روحانی علاج ایک وہم، روحانی معالج پیسہ اور ہوش کے پجاری

(ڈاکٹرصغیر احمد ایم۔بی۔بی۔ایس، ایم۔ڈی)
بلا شبہ اسلام نے سماجی، معاشرتی، انفرادی اور اجتماعی طرز حیات کو بہتر بنانے کے لئے ابتدا سے لے کر انتہا تک بہتر تعلیمات فراہم کیا ہے۔ دنیاوی زندگی کو بہتر ڈھنگ سے گزارنے کے ساتھ ساتھ آخرت کو سنوارنے کی مکمل رہنمائی کی ہے۔ خوشی اور غم کو صحیح ڈھنگ سے جذب کرنے، مصائب والآم پر صبر کرنے کے ساتھ ساتھ بیماری سے شفایابی کے لئے بھی بہترین طریقہ بتایا ہے۔ اسلام نے ایک طرف جہاں بیماری سے شفایابی کے لئے اپنے خالق سے دعا مانگنے کی ہدایت کی ہے وہیں شفایابی کے لئے دنیاوی علاج ومعالجہ کواختیار کرنا بھی فرض قرار دیا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں ایسا کہیں نہیں پایا جاتا کہ بیماری سے شفایابی کے لئے مریض کا مکمل انحصار دعاؤں پر رہے۔ بلکہ دعا کے ساتھ ساتھ دوا کوبھی شفایابی کے لئے لازم قرار دیا ہے۔
بیماری سے شفایابی کے لئے دعا اور دوا کے لئے علاوہ تیسرا کوئی طریقہ اسلام میں صراحتاً ذکر نہیں ہے۔ ہاں یہ بات ہے کہ کلام پاک کی کچھ آیتیں اللہ کے رسول ﷺ نے بتایا ہے جن کو پڑھنے یا پڑھ کر دم کرنے سے کچھ امراض میں شفا حاصل ہوتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود شفایابی کے لئے کلی طورپر محض ان آؑیات کے پڑھنے پر انحصار کی کوئی دلیل نہیں ملتی۔
لیکن افسوس کہ آج کے کچھ نام نہاد علما اور مدارس سے تعلیم یافتہ افراد مرض سے شفایابی کی ایک باضابطہ تیسری شکل روحانی علاج کا ایجاد کئے بیٹھے ہیں۔ ان پاکھنڈیوں کا ماننا ہے کہ روحانی علاج ایک مستقل علاج ہے جس کے ذریعہ آسیبی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ اس روحانی علاج کا طریقہ کار جاننے کے بعد کم از کم ایسے لوگ جو اسلام کے صحیح پیروکار ہیں یا ویسے لوگ جو دیگر مذاہب کے ہیں لیکن مذہبی احترام ان کے یہاں ملحوظ خاطر ہے ویسے لوگ اس روحانی علاج کی وجہ سے اسلام سے متنفر ضرور ہوتے ہیں۔
روحانی علاج کا طریقۂ کار حد درجہ غلط، بے بنیاد اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہوتا ہے۔ سب سے پہلے روحانی علاج کے ٹھیکیدار اسلامی عقائد کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ تعویذ گنڈا کا استعمال کرتے ہیں جس کا اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ یہ شرکیہ اعما ل ہیں، دوسرا اس طریقہ علاج کے ذریعہ ناجائز طریقہ سے لوگوں سے روپے اینٹھتے ہیں، تیسرا سب سے قبیح فعل نا محرم عورتوں کو بے پردہ دیکھتے ہیں، کیونکہ اس روحانی معالج کی چپیٹ میں زیادہ تر عورتیں ہی آتی ہیں۔ غیر محرم عورتوں کے جسموں کو روحانی معالج چھوتے ہیں جو سراسر حرام اور ناجائز ہوتا ہے۔ اور کچھ روحانی معالج تو نعوذباللہ ان غیر محرم عورتوں کو علاج کے بہانے اپنی ہوش کا شکار بھی بناتے ہیں۔
یہ روحانی معالج ایسے ایسے حربے اور ہتھکنڈے اپناتے ہیں جن سے مریضوں کو اپنے دام فریب میں پوری طرح جکڑلیتے ہیں۔ کوئی عورت جب ان کے یہاں اپنی پریشانی لے کر جاتی ہے تو یہ معالج حضرات کہتے ہیں کہ اس پر فلاں جن یا آسیب کا سایہ ہے۔ اکیلے میں مریضہ پر دم کرنا ہوگا، اور پھر شروع ہوتا ہے ان کے ہوش کا سلسلہ۔ کچھ ایسی نا سمجھ عورتیں ان کے یہاں جاتی ہیں جو یہ کہتی ہیں کہ میں لاولد ہوں مجھے اولاد نہیں ہوتی ویسی عورتوں کو یہ روحانی معالج بڑی چالاکی سے اپنی ہوش کاشکار بناتے ہیں اور ان کی عزت وعصمت کو تارتار کردیتے ہیں۔ اور وہ بے چاری نا سمجھ خاتون علاج کے نام پر اپنے ساتھ ہوئی عصمت دری جیسے ظلم کی داستان اپنے شوہروں یا گھروالوں تک کو نہیں بتاتی۔ اور اس طرح ان ظالم معالج کی دکانیں چلتی رہتی ہیں۔ یہ کہنے میں مجھے کوئی دریغ نہیں کہ روحانی معالج کا پہلا مقصد ناجائز طورپر دوسروں سے پیسے اینٹھنا اور دوسرا مقصد علاج کے نام پر اپنی ہوش کی پیاس بجھانا ہوتی ہے۔
اور ناسمجھ لوگ خواہ مرد ہوں یا عورت اس معالج کو روحانی معالج کا نام دیتے ہوئے احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں جب کہ درحقیقت ایسے لوگ شیطان سے بھی برے ہوتے ہیں۔
یہ بات روز روشن کی طرح صاف ہے کہ روحانی مرض کچھ نہیں ہوتا، یہ سب دماغ کا وہم ہے۔ البتہ جسمانی مرض کے مختلف اقسام ہیں جن کا علاج بھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے جہاں ایک طرف مرض دیا ہے وہیں دوسری طرف اس مرض کی دوا بھی عطا کیا ہے۔ مرض کی تشخیص کے لئے ایک پر ایک طبیب کو بھی اللہ نے پیدا فرما یا ہے اور ان طبیبوں کو اللہ نے یہ صلاحیت بھی دی ہے کہ متنوع امراض کا علاج کرسکیں، ہاں یہ بات ہے کہ شفا تو اللہ ہی دیتا ہے لیکن اللہ نے دنیاوی نظام کے تحت ڈاکٹر اور دوا کو شفایابی کے لئے مخصوص ذریعہ قرار دیا ہے۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles