Friday, April 26, 2024

آنند موہن کی رہائی میں رحم  دلی سے نتیش کمار کو فائدہ یا نقصان؟

(عبدالمبین)

 راجپوت برادری کے قدرآور لیڈر، دو بار ایم ایل اے اور ایک بار شیوہر سےایم پی رہ چکے، اپنے دور کے دبنگ لیڈر آنند موہن 15 سال 9 ماہ کی سزا بھگتنے کے بعد بالآخر نتیش کمار کی سیاسی رحم وکرم سے جیل سے باہر آ گئے ہیں۔ اپوزیشن، یوپی کی سابق وزیر اعلیٰ اور دلت لیڈر مایاوتی، میم کے فائر برانڈ لیڈر اسد الدین اویسی اور دیگر لیڈروں نے آنند موہن کی رہائی کے لیے نتیش حکومت کو نشانہ بنارہے ہیں اور نتیش کو دلت مخالف قرار دے رہے ہیں۔ کیونکہ جس ڈی ایم کی موت کے الزام میں آنند موہن سزا کاٹ رہے تھے وہ ڈی ایم کرشنیا بھی دلت تھے۔

واضح رہے کہ مظفر پور کے باہوبلی چھوٹن شکلا کا 4 دسمبر 1994 اتوار کو قتل کر دیا گیا تھا، جس کے خلاف احتجاج میں شکلا کے حامیوں نے 5 دسمبر 1994 کو مظفر پور-پٹنہ شاہراہ کو بند کر دیا تھا شکلا کی موت کو لے کر احتجاج کررہے تھے۔ دریں اثنا اس وقت کے گوپال گنج کے ڈی ایم کرشنیا حاجی پور سے گوپال گنج جا رہے تھے، مظفر پور زیرومائل چوک پر کرشنیا کو بے قابو بھیڑ نے بری طرح پیٹا، جس کے نتیجے میں ڈی ایم ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے۔ اور پولس نے اس وقت کے ابھرتے ہوئے باہوبلی لیڈر آنند موہن کو بھیڑ کو بھڑکانے پر ڈی ایم کی موت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے گرفتار کر لیا اور تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ کسی رکن پارلیمنٹ کو عدالت نے موت کی سزا سنائی، لیکن پٹنہ ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کی پھانسی کی سزا کو سزائے عمر قید میں تبدیل کر دیا، اور اس طرح آنند موہن تب سے جیل کی سزا کاٹ رہے تھے۔ کیونکہ آنند موہن کے مقدمے میں صاف لکھا تھا کہ وہ ڈیوٹی پر موجود ایک سرکاری ملازم کے قتل کا ذمہ دار ہے۔ اور یہ حصہ جیل مینوئل میں درج تھا، لیکن نتیش حکومت نے آنند موہن کے مقدمے کے اصل نکات (ڈیوٹی پر موجود سرکاری ملازم کا قتل) لفظ کو ہٹا دیا، اور اس ترمیم کے بعد ان کی رہائی کا راستہ صاف کردیا۔ ڈیوٹی پر موجود سرکاری افسر کے قتل والے جملے کے نکلتے ہی جیل میں سزا کاٹ رہے آنند موہن یا جیل سے باہر آچکے ڈی ایم قتل معاملے کے تمام ملزمین لولی آنند، بھٹکن شکلا اور منا شکلا کو بری کر دیا گیا۔ یعنی اب کرشنیا ڈی ایم کا معاملہ ہی ختم ہو گیا ہے۔

اس رہائی کے حوالے سے یہ واضح ہے کہ نتیش کمار بہار کے راجپوت ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں۔ اور شیوہر یہ سیٹ آنند موہن کے کمبے کو دینا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اس سیٹ کے بارے میں ایک عام خیال ہے کہ اس سیٹ پر ہمیشہ راجپوت امیدوار کا غلبہ رہا ہے۔

لیکن نتیش کمار کی اس سوچ کی وجہ سے دلت ووٹروں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ اب صرف نتیش ہی جانتے ہیں کہ یہ ناراضگی ان کے لئے کتنی اہمیت رکھتی ہے۔

ڈی ایم کرشنیا کی بیوی اور بیٹی نے بھی آنند موہن کی رہائی پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس قدم سے سرکاری ملازمین کے حوصلے پست ہوں گے اور مجرموں کے حوصلے بلند ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر صدر اور وزیر اعظم سے مداخلت کی درخواست کریں گی۔

دوسری طرف کئی ریاستوں کے آئی اے ایس گروپس نے بھی نتیش کے جیل مینوئل ترمیم پر تنقید کی ہے۔

ان تمام تنقیدوں اور ناراضگیوں کی وجہ سے نتیش حکومت کچھ تناؤ میں ہے، شاید اسی لیے سینئر آئی اے ایس افسر عامر سبحانی اس معاملے کو لے کر وضاحت دیتے نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آنند موہن کی سزا کی مدت پوری ہو گئی تھی اس لیے انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔ ان پر کوئی رحم نہیں کیا گیا۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ جیل مینوئل (ڈیوٹی پر موجود سرکاری ملازم کا قتل) میں مذکور حصے کو ہٹانے سے حکومت کی مہربانی صاف ظاہر ہوتی ہے۔

اب رحم وکرم چاہے جس نے بھی کیا ہو بالآخر آنند موہن جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔ اور دیکھنا یہ ہے کہ اس بار شیوہر لوک سبھا میں عظیم اتحاد اپنی کمان انہیں سونپے گی یا نہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو وقت ہی بتائے گا کہ نتیش یا آر جے ڈی اپنی حکمت عملی میں کتنے کامیاب ہوں گے۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles