Friday, May 17, 2024

کرونا وبا کو لے کر وزیر اعظم کے یوپی کی تعریف پر پرینکا گاندھی کا تنقید(عبدالمبین)

گذشتہ سال سے پوری دنیا بالعموم اور بھارت بالخصوص کرونا وبا سے پریشان ہے اور اس سے نبردآزما ہونے کے لئے تمام تر حربے استعمال کررہا ہے۔ مرکز اور ریاستی حکومتیں اپنی اپنی سطح پر مختلف النوع احتیاطی اقدامات اٹھارہی ہیں۔ کئی ریاستیں جولائی ۲۰۲۱ تک لاک ڈاؤن لگائے ہوئی ہیں۔ کئی ریاستوں میں کچھ پابندیوں کے ساتھ لاک ڈاؤن ختم کردیا گیا ہے۔ کچھ ریاستوں نے بلا شبہ کرونا وبا سے نمنٹنے کے لئے بہتر اقدامات کئے ہیں، عوام کو ہر ممکن تعاون پیش کیا ہے۔ خواہ وہ علاج ومعالجہ کی شکل میں ہو یا ادویات و آکسیجن کی فراہمی کی شکل میں ہو۔ تقریباً تمام تر ریاستیں اس تگ و دو میں نظر آئیں کہ کس طرح سے عوام کو اس وبا سے محفوظ رکھا جائے۔ اس کے باوجود کرونا کے اس مدت میں عوام کو اپنی اپنی ریاستی حکومتوں سے شکایت بھی رہی۔ کہیں آکسیجن کی حد درجہ کمی دکھائی پڑی تو کہیں اسپتالوں میں بیڈ کی عدم فراہمی کا مسئلہ لوگوں کے جاں بحق کا سبب بنا۔ کچھ ریاستیں تعریف بٹورنے میں کامیاب رہیں تو کچھ تنقید کا نشانہ بنیں۔ اب یہ الگ بات ہے کہ عوام، لیڈر یا دیگر طبقہ کی تنقیدوں سے ان ریاست کے حکمرانوں کی کرسیوں پر کوئی خاص فرق نہیں آیا۔ اور آج بھی بے شرمی سے اپنی جھوٹی تعریف کروانے کے لئے مرکز کی چاپلوسی میں مصروف ہیں۔ کچھ ایسا ہی معاملہ بھارت کی سب سے بڑی ریاست یوپی کا ہے۔ کچھ دنوں پہلے وزیر اعظم نے کرونا سے جنگ کے لئے یوپی کی سرکار کی تعریف کرتے نظر آئے۔ جس کو لے کر اپوزیشن کی لیڈر پرینکا گاندھی نے طنز کسا ہے۔
پرینکا گاندھی نے وزیراعظم کی زبانی یوپی کی تعریف پر کہا ہے کہ: ‘‘مودی جی کے سند تعریف سے کرونا وبا کے دوران یوپی حکومت کی شدت پسندی، لاپرواہی، اور بد نظمی کی سچائی کو چھپایا نہیں جاسکتا’’۔
پرینکا نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ : ‘‘لوگوں نے بڑے مصائب، بے بسی، اور تکلیف کا سامنا تنہا ہی کیا ہے، حکومت سے جو توقعات تھے اس سے عوام کا دامن خالی تھا، یہ باتیں مودی اور یوگی بھول سکتے ہیں لیکن وہ لوگ نہیں جنہوں نے یہ درد جھیلا ہے۔’’
واضح رہے کہ وزیر اعظم نے کچھ دنوں قبل وارانسی میں یوپی سرکار کی کرونا کے دوسرے لہر سے نمٹنے کے لئے تعریف کیا تھا۔ لیکن افسوس کہ مودی کو تعریف تو نظر آئی لیکن گنگا کی لہرو میں بہتی وہ لاشیں نظر نہیں آئیں۔
پرینکا نے آگے کہا کہ: ‘‘یوپی میں کرونا سے دوسری لہر میں تقریباً ۲۲ ہزار لوگ موت کی آغوش میں چلے گئے۔ لیکن سرکار اب تک اموات کی صحیح تعداد چھپاتی پھر رہی ہے۔ جب کہ کچھ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اموات کی تعداد ۲۲؍ہزار سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ ’’
یہ باتیں تو اپوزیشن کی ہیں۔ لیکن حقیقت کے آئینے میں اگر دیکھا جائے تو ملکی سطح پر مرکزی حکومت اس وبا کے سددباب میں خاطر خواہ بہتر نہیں کرسکی یہ تاریخ کے اوراق میں سیاہ باب بنا رہے گا۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles