Wednesday, January 29, 2025

سورۂ کہف کا دجال سے کیا تعلق ہے؟

اسدالرحمن تیمی

سورہ کہف کا اس دجال کے ساتھ کیا تعلق ہے جس کے ساتھ ساری خارق عادت چیزیں ہوں گی؟ سورہ کہف کی وجہ سے اس کے ساتھ کیا ہوگا؟ اور کیوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص سورہ کہف پڑھے گا اللہ تبارک وتعالیٰ اسے دجال سے محفوظ فرمائے گا؟
سورہ کہف مکی سورتوں میں سے ایک ہے۔ یہ ان پانچ سورتوں میں سے ہے جو الحمدللہ سے شروع ہوتی ہیں الفاتحہ ، الانعام، الکہف ، سبا اور فاطر۔ سورہ کہف میں چار قرآنی کہانیوں کا ذکر ہے ( ١) غار والوں کی کہانی (٢) دو باغ والوں کی کہانی (٣) موسی اور خضر کی کہانی (٤) اورذوالقرنین کی کہانی۔
سورہ کہف کی بڑی فضیلت ہے، جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھے گا اس کے پیر کے تلووں سے لے کر آسمان کی بلندی تک کا نور ملے گا جو قیامت کے دن خوب روشن ہوگا”. مڑید فرمایا: “جس شخص نے سورہ کہف کی دس آیتیں حفظ کر لیں وہ فتنہ دجال سے بچا لیا گیا”. اس سورہ کی فضیلت میں بہت ساری حدیثیں ہیں اس سورہ چار کہانیوں کا ذکر ہے اور سبھی کا حاصل ایک۔ ان تمام میں زندگی کے چار آزمائشوں کا ذکر ہے دین کے تعلق سے آزمائش، جو غار والوں کی کہانی ہے، مال کی آزمائش جو دو باغ والوں کی کہانی ہے ، علم کی آزمائش جو موسی اور خضر کی کہانی ہے اور حکومت و اقتدار کی آزمائش جو ذوالقرنین کی کہانی ہے یہ ساری آزمائشیں ایک انسان کے لئے بڑی سخت ہوتی ہیں جن کا محرک شیطان ہوتا ہے جو انسان کو ان ساری آزمائش میں مبتلا کرتا ہے
دجال کی آزمائش انتہائی سخت ہوگی اسلئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو سورہ کہف کی تلاوت کرے گا اللہ اسے فتنہ دجال سے محفوظ فرمائے گا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد مسیح دجال کے فتنہ سے پناہ مانگا کرتے تھے کیوں کت وہ انسان ہر قسم کی آزمائش میں مبتلا کرے گا۔ حدیث میں ہے کہ آدم علیہ السلام کی تخلیق سے قیامت تک دجال سے بڑا فتنہ کوئی نہیں ہوگا
سوال یہ ہے کہ سورہ کہف فتنہ دجال سے کیوں بچاتی ہے ؟درحقیقت زمین پر دو قسم کے لوگ رہتے ہیں ایک وہ جن کی نظر مادیت کی طرف ہوتی ہے وہ توحید اور خالق کائنات سے بے خبر ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جو اسباب کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف بھی رجوع کرتے ہیں اور ایسے ہی لوگوں کے لئے اللہ اپنی برکتوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔ ان چاروں کا کہانیوں اصل سبق یہی ہے۔ تعجب ہے کہ سورہ کہف کے علاوہ کسی دوسری سورہ میں ان چار کہانیوں کا ذکر نہیں ملتا۔
غار والے وہ لوگ تھے جو ایمان کی وجہ سے آزمائش میں ڈالے گئے زمین ان کے لئے تنگ کر دی گئی اور دین وایمان کی حفاظت کی خاطر غار میں پناہ گزیں ہوگئے لیکن ظالم کی حکومت کتنے دنوں تک؟ سو سال دو سو سال؟ تین سو سال؟ لیکن اتنا بڑا طویل وقفہ غار والے کے لئے پلک جھپکنے کے برابر ہوگیا۔
دوسری کہانی باغ والے کی ہے جس یہ بتایا گیا ہے کہ انسان یہ سمجھتا ہے کہ وہ بہت سی دولت اکٹھا کر اس کی حفاظت کر سکتا ہے اسے یہ معلوم نہیں کہ اللہ پل بھر میں اس ساری دولت برباد کر کے عرش سے فرش پر لا سکتا ہے۔ وہ دولت کے نشہ میں تکبر اور گھمنڈ کا شکار ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کہ ” انا اکثر منک مالا واعز نفرا” غار والوں کی کہانی میں اللہ کو وقت کے دورانیہ کو کم کر دیا اور باغ والے کی کہانی میں دولت پل بھر میں مٹا دی ۔
سورہ کہف آغاز اہل کتاب کے کفر کے بیان سے ہوتا ہے کا جو مسیح دجال کے پیروکاروں کی اکثریت ہوں گے اور دجال کا ظہور قیامت کی نشانیوں میں سے ہے اس میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ قرب قیامت میں دنیا کی قیادت دجال کے پیروکاروں کے ہاتھوں ہو گی۔ سورہ کہف کا خاتمہ توحید کے ذکر اور کفر کی مذمت پر ہوتا ہے ۔ سورہ كهف کی چاروں کہانیوں میں میں ایک مشترکہ معنی بھی ہے،یعنی زمان و مکان اور انسان کے اندر اللہ تعالی کی معجزات کا ظہور۔اس لیے سورہ کہف شیطانی حرکات سے سے حفاظت کی تعویذ بھی ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ دجال مسیح کا خاتمہ عیسیٰ مسیح کے ختم ہوگا۔جو سراپا موجزن ہیں۔ان کی پیدائش بغیر باپ کے ہوءی۔وا مادر زاد اندھوں کو ٹھیک کر دیا کرتے تھے۔مٹی کی چڑیا میں روح ڈالا کرتے تھے، ان کیلئے آسمان سے دسترخوان اترتا تھا۔بغیر موت کے بعد آسمان پر اٹھا لئے گئے،اور انہی کے ہاتھ ہو دجال مسیح کا خاتمہ ہوگا۔ بل نقذف بالحق علی الباطل فیدمغہ فاذا ہو زاھق ولکم الویل بما تصفون۔ الانبياء :١٨

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles