(ترہت نیوز ڈیسک)
(پریس ریلیز)
سیتا مڑھی، ۳۴ جولائی، امارت شریعہ کے امیر شریعت کے چناؤ کو لیکر گہما گہمی، فرقہ بندی اور سوشل میڈیا پر لعنت ملامت کو دیکھتے ہوئے بہار کے مسلمانوں کے سنجیدہ طبقہ کو آگے آکر اپنی دینی ذمّے دار ی کو نبھانا ہوگا اور صدی پرانے بہار اور اڑیسہ کی مائے ناز تنظیم امارت شریعہ کی روح اور بقاء کی حفاظت کرنی ہوگی ۔ موجودہ حالات بہت ہی نازک اور تخریب کار ہے، امارت ایسے لوگوں کے ہاتھ کی کٹھ پُتلی بن گیا ہے جو پھر سے ادارہ کو بربادی کے دہانہ پر لا کھڑا کر دیا ہے ساتھ ہی کووڈ کی آڑ میں کووڈ کا حوالہ دے کر کھلم کھلا ضابطہ کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، نا بالغ اور نا اہل اپنے آپکو امیر شریعت بحال کرنے کی توڑ جوڑ میں فساد برپا کرنے پر آمادہ ہیں، واضح ہو کہ امیر شریعت کی غیر موجودگی میں ارباب حل و عقد کی کوئی نامزدگی یا انتخاب نہیں ہو سکتا پھر کیسے موجودہ نائب امیر شریعت ایک تو خود دستخط مہم کے ذریعے قابض ہوئے پھر خود اپنے پسند کے لوگوں کو ارباب حل و عقد من مرضی سے دستخط کے زریعے بنا ڈالا جو امیر شریعت کا انتخاب کریگی۔ ایسی کھلم کھلا ضابطہ کی خلاف ورزی کر وُہ کو نسے شریعت کی پیر وی کر رہے ہیں۔یہ باتیں شوہر پارلیمانی حلقہ سے سی پی آئی کے سابق امیدوار حافظ انجینئر تنویر ظفر نے ایک بیان جاری کر کہا۔ انہوں نے نئے ممبر ارباب حل و عقد کو آنے والے امیر شریعت کے انتخاب سے الگ رکھنے کی مانگ کی کیونکہ امارت کے ضابطہ کے مطابق اُن کی ممبری ضابطہ کے خلاف ہے۔ انجینئر تنویر ظفر نے بڑے ہی سخت لہجے میں موجودہ فساد کن صورت حال کی سخت مذمّت کی اور مانگ کی کہ امیر شریعت کوئی معمولی عہد ہ نہیں بلکہ قرآنی علم و روحانیت اور مضبوط تقویٰ لازم ہے۔ اُنہونے ادارے کی نام کا تخلص ذاتی نام کے آگے لگانے کو بھی غیر اسلامی اور غیر اخلاقی بتایا کیونکہ یہ تخلص سیدھا فرقہ بندی اور شخصیت پرستی کی طرف انسان کو مائل کرتا ہے۔ مسلمان پہلے ہی فرقہ میں بنٹا ہے اور مزید ہمارے نوجوان علماء اپنی ذاتی مفاد اور گلیمر کے چکّر میں پڑ کر علاقائیت اور اداریہ فرقہ میں بانٹنے کو بے تاب ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف حکومت وقت کی خوشنودی اور سرکاری پوسٹ حاصل کرنا ہے ۔