(ترہت نیوزڈیسک)
مرکزی حکومت نے ون نیشن، ون الیکشن کو لے کر ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ہندوستان کے سابق صدر رام ناتھ کووند کو اس کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جلد ہی اس بارے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
دراصل مرکز کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی ایک ملک ایک الیکشن کے قانونی پہلوؤں پر غور کرےگی۔ اس کے علاوہ اس کے لیے عام لوگوں سے بھی رائے لی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نے 18 ستمبر سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا ہے۔ ممکن ہے حکومت ایک ملک، ایک الیکشن کا بل بھی لے آئے۔
حکومت نے ہفتہ کو لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، میونسپل باڈیز اور پنچایتوں کے بیک وقت انتخابات کرانے کے معاملے پر غور کرنے کے لیے ایک 8 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی کی صدارت سابق صدر رام ناتھ کووند کریں گے اور اس میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے علاوہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری، راجیہ سبھا کے سابق رکن غلام نبی آزاد، مالیاتی کمیشن کے سابق چیئرمین این کے سنگھ، لوک سبھا کے سابق جنرل سکریٹری سبھاش سی کشیپ، سینئر وکیل ہریش سالوے اور سابق سی وی سی سنجے کوٹھاری شامل ہوں گے۔
اس ضمن میں پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ 18 سے 22 ستمبر تک دونوں ایوانوں کا خصوصی اجلاس ہوگا۔ یہ 17ویں لوک سبھا کا 13واں اجلاس اور راجیہ سبھا کا 261 واں اجلاس ہوگا۔ اس میں 5 اجلاس ہوں گے۔ جوشی نے یہ بھی کہا کہ اجلاس بلانے کے پیچھے کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ انہوں نے معلومات کے ساتھ پرانے پارلیمنٹ ہاؤس کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اجلاس پرانے پارلیمنٹ ہاؤس سے شروع ہو کر نئے ایوان میں ختم ہو گا۔
بتایا جا رہا ہے کہ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی کی طرف سے بلائے گئے اس پانچ روزہ خصوصی اجلاس میں پارلیمنٹ میں اضافی نشستوں کا ایک تہائی حصہ خواتین کو دیا جانا چاہیے۔ نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں شفٹنگ اور یکساں سول کوڈ بل پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی لوک سبھا-اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے کا بل بھی آسکتا ہے۔
وہیں کانگریس نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس ایم پی ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ حکومت کو اچانک ایک ملک ایک الیکشن کی ضرورت کیوں پڑ گئی۔