(تر ہت نیوز ڈیسک)
مرکزی حکومت نے 18 جولائی 2022 سےگڈز اینڈ سروسز ٹیکس کے نظام میں بڑی تبدیلی کی ہے۔ جس کا براہ راست اثر عام آدمی کی جیب پر پڑرہا ہے۔ نئے نرخ متعارف ہونے سے کئی مصنوعات مہنگی ہو گئی ہیں۔ آر جے ڈی لیڈر اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے اس کو لے کر مرکز کی مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ تیجسوی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلے نوٹ بندی کی تھی اور اب کھانے پینے کی اشیاء پر جی ایس ٹی لگا کر لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کرنے کا کام کیا ہے۔ آزاد ہندوستان میں پہلی بر حکومت نے غذائی اجناس کے ساتھ ساتھ کفنوں پر بھی ٹیکس عائد کیا ہے۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان نچلے اور متوسط طبقے کو ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے ٹویٹ کیا کہ نوٹ بندی کے بعد ملک کے لوگ پہلے ہی خراب معیشت، مہنگائی اور ریکارڈ توڑ بے روزگاری سے نبرد آزما تھے کہ اب حکومت نے ضروری اشیائے خوردونوش جیسے گیہوں، اناج اور کفن وغیرہ پر بھی جی ایس ٹی نافذ کر دیا ہے۔ یہ غربت میں آٹا گیلا کرنے جیسا ظالمانہ فعل ہے۔
تیجسوی نے کہا کہ آزاد ہندوستان میں پہلی بار اناج اور کفن پر ٹیکس لگایا گیا ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان نچلے اور متوسط طبقے کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اس ٹیکس کی وجہ سے دودھ، دہی، گھی، آٹا، چاول، اسٹیشنری وغیرہ کی قیمتوں میں 10 سے 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کی تعلیم، خوراک اور غذائیت، یعنی لوگوں کے مستقبل اور حال پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہر گزرتے مہینے کے ساتھ ملک میں بے روزگاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یعنی حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں اور بغیر سوچے سمجھے کیے گئے غیر معقول فیصلوں اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے جہاں ایک طرف آمدنی کے آپشنز مسلسل ختم ہوتے جا رہے ہیں وہیں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور نئے ٹیکسوں کے نفاذ کی وجہ سے یہ بچانا اور روزی کمانا ناممکن سا ہو گیا ہے۔
مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ حکومت کو قیمتوں میں اضافہ، ملک کے اثاثوں کو بیچ کر، نجکاری، نوکریاں چھیننے، لوگوں کے پیٹ پر لات مار کر پیسہ کمانا بند کرنا چاہیے۔ عام آدمی، غریب، مزدور، کسان کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسان اور تاجر تباہ ہو رہے ہیں۔ سرکاری نوکریاں ختم کی جا رہی ہیں۔ تعلیم اور صحت کے نظام کو عام شہریوں کی پہنچ سے دور کر دیا گیا ہے۔ سرمایہ دار لوگوں کے 11 لاکھ کروڑ روپے کے ٹیکس اور قرض معاف کرنے والی مرکزی حکومت میں عام آدمی بالکل بے اختیار اور نا امید ہو گیا ہے جو کہ ملک کے لیے بہت خطرناک ہے۔