(ترہت نیوزڈیسک)
بہار میں نافذ 75 فیصد ریزرویشن کے خلاف پٹنہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر ریاستی حکومت کو بڑی راحت ملی ہے۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے فی الحال اس کیس کی سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت نئے سال یعنی 12 جنوری کو ہوگی۔ تاہم پٹنہ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں نتیش حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
دراصل، پٹنہ ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی جس میں ریزرویشن کے نئے قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد اس کیس کی سماعت آج یعنی جمعہ کو ہونی تھی۔ لیکن، عدالت نے یہ سننے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں نتیش حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ ریاستی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ 12 جنوری تک اپنا جواب داخل کرے۔ اس کے بعد ہی ہائی کورٹ سماعت کرے گی اور اپنا فیصلہ سنائے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کا بل گزشتہ ماہ بہار اسمبلی میں پاس کیا گیا تھا۔ اس کے تحت ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور ای بی سی کے لیے ریزرویشن کی حد 50 سے بڑھا کر 65 فیصد کر دی گئی۔ EWS کے لیے 10 فیصد کا الگ ریزرویشن ہے۔ اس طرح ریاست میں کل ریزرویشن 75 فیصد ہو گیا ہے۔ سی ایم نتیش کمار نے کہا تھا، “ایس سی اور ایس ٹی کے لیے کل کوٹہ 17 فیصد ہے۔ اسے 22 فیصد تک بڑھایا جائے۔ اسی طرح او بی سی کے لیے بھی ریزرویشن کو موجودہ 50 فیصد سے بڑھا کر 65 فیصد کیا جانا چاہیے۔ اس نئے بل کے مطابق ایس ٹی کے لیے کوٹہ دوگنا، ایک سے دو فیصد، جب کہ ایس سی کے لیے 16 فیصد سے بڑھا کر کیا جائے گا۔ 20 فیصد۔ ای بی سی کے لیے کوٹہ 18 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گا جبکہ او بی سی کے لیے یہ 12 فیصد سے بڑھ کر 15 فیصد ہو جائے گا۔
آپ کو بتا دیں کہ پٹنہ ہائی کورٹ میں اس کے خلاف دائر درخواست میں نتیش حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ یہ برابری کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ ریاستی حکومت نے ذات پات کی بنیاد پر حساب کتاب کی بنیاد پر ریزرویشن کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔ جبکہ اس میں سماجی یا تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کی نمائندگی کی بنیاد پر اضافہ کیا جانا چاہیے تھا۔