(تر ہت نیوز ڈیسک)
بہار میں سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے ڈریس کوڈ کے نفاذ کو لے کر ہنگامہ شروع ہوگیا ہے۔ دراصل ویشالی کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے لیے ڈریس کوڈ مقرر کیا تھا، جسے اب محکمہ تعلیم نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ بڑھتے ہوئے تنازعہ کو دیکھتے ہوئے ویشالی کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر وریندر نارائن نے جمعہ کو اپنا آرڈر منسوخ کر دیا ہے اور نیا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔
بہار کے وزیر تعلیم وجے کمار چودھری نے جمعہ کو واضح کیا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اساتذہ کے لیے کوئی ڈریس کوڈ نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے تمام اساتذہ کے لیے یہ بھی کہا کہ تمام اساتذہ مہذب اور مناسب لباس پہنیں۔ خاص طور پر پرائمری اور مڈل سکولوں میں بچے اساتذہ سے کلاس روم کے اسباق کے علاوہ اٹھنے بیٹھنے، بولنے کے ساتھ ساتھ ملبوسات کا بھی درس سیکھتے ہیں۔ اس لیے اساتذہ کو بچوں کی تربیت کے لیے مہذب لباس پہننے کی ضرورت ہے۔
بتا دیں کہ ویشالی کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے جیسے ہی سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے لیے ڈریس کوڈ نافذ کیا، کانگریس نے حکومت کو گھیر لیا۔ بہار کانگریس کے صدر ڈاکٹر مدن موہن جھا نے جمعہ کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک نظم پوسٹ کی اور لکھا، ’’استاد داڑھی نہیں رکھ سکتا، ٹی شرٹ نہیں پہن سکتا، پاجامہ، کرتہ نہیں پہن سکتا، گرمی کی وجہ سے پسینہ آنے پر کمبل نہیں رکھ سکتا، مہینوں کی تنخواہ۔” اگر نہ ملے تو سوال بھی نہیں کر سکتا، لیکن استاد الیکشن کا کام مکمل کر سکتا ہے۔ ووٹوں کو گن سکتے ہیں۔ ماسٹر ٹرینر بنیں۔ جانوروں کی مردم شماری ہو سکتی ہے۔ مردم شماری کر سکتا ہے، بچوں کو کھلا سکتا ہے، پڑھانے کے علاوہ کلرک جیسا سرکاری کام کر سکتا ہے، ڈاکٹر ہونے کا ثبوت دے سکتا ہے، کووڈ میں ڈیوٹی کر سکتا ہے۔ ایسا حکم پانا مبارک ہے۔ ڈاکٹر جھا نے کہا کہ کانگریس حکومت کے اس طرح کے فرمان کی مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنا تغلقی حکم فوری واپس لے۔