(ڈاکٹر محمد وسیم)
پورے مُلک میں چندریان-3 کے آسمان پر پہنچنے پر خوشیاں منائی جا رہی ہیں، جماعت و جمعیت کی طرف سے اِسرو کی کامیابی پر مبارکباد دی جا رہی ہے اور بہت سی جگہوں پر خطباتِ جمعہ میں بھی اِس کامیابی کو فخر سے بیان کیا گیا ہے، لیکن وہیں دوسری طرف اسکول میں ایک خاتون ٹیچر کے ذریعے مسلم بچوں کے خلاف نفرت اور تعصب کا شرمناک واقعہ پیش آیا ہے، اِس واقعہ کے خلاف صرف راہل گاندھی، پِرینکا گاندھی، اسد الدین اویسی اور جَینت چودھری کے بیانات آئے ہیں۔
یوپی کے ضلع مظفّر نگر کے ایک پرائیویٹ اسکول میں تِرِپتا گُپتا نام کی ایک خاتون ٹیچر ہے، جس کی ایک ویڈیو جمعہ کو وائرل ہوئی ہے، اس ویڈیو میں وہ ٹیچر ایک مسلم بچے کو الگ کر کے ہندو بچوں سے پِٹوا رہی ہے، جس پر بچہ زور زور سے رو رہا ہے، ویڈیو میں یہ بھی کہہ رہی ہے کہ جتنے بھی مسلم بچے ہیں سب کو پِیٹتی ہوں، اس خاتون ٹیچر کے کہنے پر جب ایک ہندو بچہ مسلمان بچے کو ہلکے سے مارتا ہے تو وہ ڈانٹ کر کہتی ہے کہ تم نے اِسے زور سے کیوں نہیں مارا۔
مظفّر نگر کے اسکول کی پرنسپل اور ٹیچر کی یہ حرکت بہت ہی افسوسناک اور شرمناک ہے، اِس واقعہ پر یوپی کے سی ایم یوگی کا بلڈوزر کہاں ہے؟ اُن کا بلڈوزر اُس ٹیچر خاتون کے گھر اور اسکول پر کیوں نہیں چلایا جا رہا ہے؟
ہمارے ملک کے سائنس داں اربوں کھربوں روپیے خرچ کر کے چاند پر آب و ہَوا تلاش کر رہے ہیں اور یہاں زمین پر نہ صرف سماج کی آب و ہَوا میں بلکہ اسکول کی آب و ہَوا میں بھی مسلمانوں کے خلاف نفرت، دشمنی اور تعصب کا زہر بڑی تیزی سے پھیلایا جا رہا ہے، خبر کے مطابق بچے کے والد نے اسکول سے بچے کا نام کَٹوا دیا ہے اور اسکول نے پوری فِیس واپس کر دی ہے، ابھی تک اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے سے لڑکیوں کو روکا جا رہا تھا، مگر اب اِن جگہوں پر مسلمان لڑکوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔