(ترہت نیوز ڈیسک)
بہار میں گزشتہ 2 دنوں میں زہریلی شراب پینے سے 40 لوگوں کی موت سے ریاست میں کہرام مچ گیا ہے۔ جس کے لیے اپوزیشن میں بیٹھی بی جے پی سڑک سے ایوان تک مسلسل حکومت کو گھیرنے کی کوشش کر رہی ہے اور شراب بندی کو حکومت کی بڑی ناکامی قرار دے رہی ہے۔ زہریلی شراب معاملہ نے سڑک سے لے کر قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں بھی ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ گزشتہ 6 سالوں میں آج پہلی بار نتیش کمار نے اپنے فیصلے پر اپنے ایم ایل اے سے مشورہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جمعرات کی شام جنتا دل (یونائیٹڈ) لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ بلائی۔ اس میٹنگ میں انہوں نے ایم ایل اے سے پوچھا کہ کیا شراب پر پابندی ختم کر دی جائے؟ اس پر تمام ممبران اسمبلی نے ایک آواز میں کہا کہ شراب بندی کو کسی بھی قیمت پر ختم نہیں کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ چھپرا میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے اندر جعلی شراب پینے سے سرکاری طور پر 30 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ جبکہ یہ تعداد 40 سے زائد ہے۔ ساتھ ہی اس واقعہ کی جانچ ایس آئی ٹی کو سونپ دی گئی ہے۔ انکوائری کمیٹی میں تین ڈی ایس پیز اور 31 پولیس اہلکاروں پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ اس ٹیم کی قیادت ایس پی کریں گے۔ ڈی ایم سارن نے بتایا کہ اس واقعہ میں ایس ڈی پی او مرہورا سب ڈویژن اندراجیت بیٹھا کی لاپرواہی کھل کر سامنے آئی ہے۔ ان کے تبادلے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، جبکہ مشرک پولیس اسٹیشن کے افسر رتیش کمار مشرا اور چوکیدار وکیش تیواری کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزام میں معطل کر دیا گیا ہے۔
اس واقعہ کے سلسلے میں اسوا پور اور مشرک تھانوں میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایس آئی ٹی ٹیم کی سربراہی اے ایس پی نیز ایس ڈی پی او سون پور انجنی کمار کریں گے۔ایس آئی ٹی میں تین ڈی ایس پی اور 31 پولیس افسران کو شامل کیا گیا ہے۔ دریں اثناء پولیس نے ضلع کے تمام تھانوں میں ضبط شدہ نشہ آور معدنیات کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ خاص طور پر تھانہ مشرک میں قبضے میں لیے گئے شراب کے نمونے جانچ کے لیے لیبارٹری بھیجے گئے ہیں۔