(ترہت نیوزڈیسک)
کافی جدوجہد کے بعد پٹنہ ہائی کورٹ نے بالآخر نتیش تیجسوی کے ڈریم پروجیکٹ یعنی ذات پات کی مردم شماری پر لگے عدالتی پابندیوں کو مکمل طورسے ہٹا دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مردم شماری کا کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بہار حکومت نے 2 جولائی سے مردم شماری کا کام دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مردم شماری کے کام کے حوالے سے عدالت میں دائر تمام درخواستیں بھی خارج کر دی ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے سے نتیش اور تیجسوی کے چہرے کھل اٹھے ہیں جب کہ اپوزیشن کے چہرے مرجھا گئے ہیں۔
ذات پات کی مردم شماری پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد نتیش کمار کی حکومت حرکت میں آگئی ہے۔ بہار حکومت نے ایک خط جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ذات پات کی مردم شماری شروع کی جائے اور اسے اولین ترجیح دی جائے۔
حکومت بہار کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے ذات پر مبنی مردم شماری 2022 کے خلاف دائر تمام رٹ درخواستوں کو خارج کر دیا ہے۔ ایسی صورت حال میں معزز ہائی کورٹ پٹنہ کے حکم کی روشنی میں جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے خط نمبر-8527 مورخہ 04.05.2023 کے ذریعے بہار کی ذات پر مبنی مردم شماری کے عبوری التوا سے متعلق حکم واپس لیتے ہوئے 2022 مردم شماری کو فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
پٹنہ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس ونود چندرن اور جسٹس پارتھ سارتھی کی ڈویژن بنچ نے 3 جولائی سے 7 جولائی پانچ دن تک ذات کی گنتی کے خلاف درخواست گزاروں اور بہار حکومت کے دلائل کی سماعت کی۔ واضح رہے کہ 4 مئی کو پٹنہ ہائی کورٹ نے ذات پات کی مردم شماری کرانے کے بہار حکومت کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔ تاہم یہ پابندی عبوری تھی۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کی سماعت 3 جولائی کو کرے گی۔
ہائی کورٹ کے اسٹے کے بعد بہار حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ لیکن سپریم کورٹ نے بہار حکومت سے کہا تھا کہ وہ ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہونے کا انتظار کرے۔ بتا دیں کہ ذات پات کی مردم شماری کرانے کے نتیش حکومت کے فیصلے کے خلاف پٹنہ ہائی کورٹ میں 6 عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔ ان درخواستوں میں ذات پات کی مردم شماری پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بہار میں ذات پات کی گنتی 7 جنوری سے شروع ہوئی تھی۔ پہلے مرحلے کا کام مکمل کر لیا گیا۔ اس کے بعد دوسرے مرحلے کا کام 15 اپریل سے شروع کیا گیا۔ دریں اثنا، 4 مئی کو پٹنہ ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم میں ذات کی بنیاد پر گنتی پر فوری اثر سے روک لگا دی تھی۔ حکومت نے عدالت میں کہا تھا کہ ذات پات کی گنتی کا تقریباً 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کی ہدایات کے بعد اساتذہ کے لیے جاری تمام تربیتی پروگراموں کو فوری طور پر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ریاست میں ذات کے سروے کی جلد تکمیل کے لیے اساتذہ کی خدمات (بشمول نئی بھرتیوں) کا استعمال کیا جا سکے۔ اپنے متعلقہ اسکولوں میں باقاعدہ تدریسی کام کے علاوہ تربیت حاصل کرنے والے اساتذہ کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ذات کے سروے کے کام میں اپنی خدمات پیش کریں۔