(ترہت نیوز ڈیسک)
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے اتوار کو جماعت اسلامی کے ارکان کے خلاف جموں و کشمیر میں کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ تقریبا دو سال قبل مرکز نے انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت اس مذہبی جماعت پر پابندی عائد کی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ کشمیر کے تقریبا تمام اضلاع اور جموں کے علاقے رام بن ، کشتواڑ ، ڈوڈا اور راجوری سمیت کچھ اضلاع میں جماعت اسلامی کے ارکان کے گھروں اور دفاتر پر 45 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے۔
مرکز نے فروری 2019 میں جماعت اسلامی پر پانچ سال کے لیے انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت اس بنیاد پر پابندی عائد کی تھی کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ “قریبی رابطے میں ہے” اور یہ خدشہ تھا کہ یہ جماعت علیحدگی پسند تحریک کے حامیوں کے منصوبوں میں انکی حمایت کریگی۔
وزارت داخلہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں سیکورٹی معاملات پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد
غیر قانونی سرگرمیوں کے سد باب ایکٹ کے تحت اس جماعت اور پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اگست 2019 میں کشمیر کے خصوصی صوبے کے درجے کے خاتمے اور اسے مرکز کے زیرِ انتظام ریاست میں تبدیل کرنے سے چند ماہ قبل ہی یہ پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس کے بعد جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کے سینکڑوں ارکان کو گرفتار کیا گیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ این آئی اے افسران کے ان چھاپوں میں پولیس اور سی آر پی ایف نے بھی تعاون کیا۔ یہ چھاپے اس گروہ کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متعلق ایک کیس کی تفتیش کے سلسلے میں کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر تلاشی جاری ہے اور تفصیلی معلومات کا انتظار ہے۔