Sunday, November 24, 2024

ٹھاکر تنازعہ معاملے میں لالو نے کی منوج جھا کی حمایت، لالو نے کہا: آنند موہن کے پاس عقل نہیں، چیتن آنند ہیں کم عقل

(ترہت نیوزڈیسک)

آنند موہن کے پاس سیاسی اعتبار سے عقل کا فقدان ہے اور چیتن آنند کے پاس بھی عقل کی کمی ہےدونوں کو اپنی ذہانت میں توسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ مذکورہ باتیں آر جے ڈی کے قومی صدر لالو پرساد یادو نے منوج جھا کے ٹھاکر والے متنازع بیان والے معاملے کو لے کر کہی۔ لالو یادو نے منوج کے متنازعہ بیان کے حوالے سے کہا کہ آنند موہن اور چیتن آنند کو چاہئے کہ منوج جھا کے بیان کو شعور اور سنجیدگی کے آئینے میں سمجھیں۔ منوج جھا نے کوئی غلط بات نہیں کہی ہے۔

دراصل، اپنے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو کے محکمہ کے پروگرام میں شریک راجد سپریمو لالو پرساد یادو نے منوج جھا کے ٹھاکر والے  متنازعہ بیان کولے کر صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ منوج جھا نے ٹھاکر والے بیان میں کچھ غلط نہیں کہا ہے۔ آنند موہن یا دیگر لیڈران جو منوج جھا کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں انہیں سنجیدگی اور شعور کا ثبوت دینا چاہئے۔

واضح رہے کہ 21 ستمبر کو آر جے ڈی ایم پی منوج جھا نے راجیہ سبھا میں اوم پرکاش والمیکی کی ایک نظم پڑھی، اس نظم کا نام تھا – ٹھاکر کا کنوا۔ منوج جھا نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ہمیں اندر بیٹھے ٹھاکر کو مارنے کی ضرورت ہے۔ اب منوج کی نظم پڑھنے کے ایک ہفتہ بعد ان کے بیان پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ آر جے ڈی کے اپنے ٹھاکر لیڈر کہہ رہے ہیں کہ منوج جھا برہمن ہیں اور انہوں نے ٹھاکروں کی توہین کی ہے۔ جے ڈی یو لیڈر بھی منوج جھا پر حملہ کر رہے ہیں۔

وہیں، کل بھی لالو یادو نے کہا تھا کہ منوج جھا کی شاعری سے کسی کو تکلیف نہیں ہوئی ہے۔ کچھ لوگ طرح طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ منوج جھا نے کسی کو نشانہ نہیں بنایا ہے۔ منوج جھا نے بالکل درست باتیں کی ہیں۔ اس کے بعد اب لالو یادو نے آنند موہن کو یہ کہہ کر وارننگ دی ہے کہ آنند موہن کے پاس ذہانت اور شکل نہیں ہے اور چیتن آنند میں بھی ذہانت کی کمی ہے۔

دوسری طرف اس تنازعہ کے بعد آر جے ڈی ایم ایل اے چیتن آنند نے کہا تھا کہ سوشلزم کے نام پر کسی ایک ذات کو نشانہ بنانا منافقت ہے۔ ٹھاکر سماج سب کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔ اگر ہم ایوان میں ہوتے تو منوج جھا کو یہ کہنے نہیں دیتے، ہم یہ سب برداشت نہیں کریں گے۔ منوج جھا کے بیان سے آر جے ڈی کو متحد کرنے کے تیجسوی یادو کے اقدام کو دھچکا لگا ہے۔ ٹھاکر سماج  کے لیڈران کا کہنا ہے کہ منوج جھا برہمن ہیں، اسی لیے انہوں نے برہمنوں کے خلاف کوئی نظم نہیں کی۔

ساتھ ہی سابق ایم پی آنند موہن نے کہا کہ اگر وہ منوج جھا کی تقریر کے دوران راجیہ سبھا میں ہوتے تو انکی زبان کھینچ کر سیٹ کی طرف پھینک دیتے۔ وہ ایک ایسا شخص ہے جو اپنی ہی حکومت کے خلاف ہاتھ میں بندوق لے کر لڑا ہے تاکہ آپ کی شناخت کی حفاظت کی جاسکے۔ اگر میں راجیہ سبھا میں ہوتا تو میں ان کی (منوج جھا) کی زبان نکال کر اسپیکر کی طرف پھینک دیتا۔ یہ توہین نہیں چلے گی۔ یہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم زندہ برادری کے لوگ ہیں۔ اگر آپ اتنے بڑے سوشلسٹ ہیں تو آپ جھا برادری کا استعمال کیوں کرتے ہیں؟ اس کنیت کو چھوڑ دیں جس پر آپ تنقید کرتے ہیں۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles