(تر ہت نیوز ڈیسک)
دنیا بھر میں منکی پاکس کے بڑھتے ہوئے معاملے لوگوں کو خوفزدہ کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، بھارت میں بھی منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔ کیرالہ کے کولم ضلع سے منکی پاکس کا ایک کیس سامنے آیا ہے۔ مریض حال ہی میں بیرون ملک سے واپس آیا تھا۔ کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج نے کہا کہ مشتبہ شخص کو منکی پاکس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ٹیسٹ میں منکی پاکس کی تصدیق ہوئی۔ فی الحال مریض کا علاج جاری ہے۔ جب یہ معاملہ سامنے آیا تو وزارت صحت نے اس بارے میں خط لکھ کر ریاستوں کو ہدایات دی ہیں۔
کورونا وائرس کے درمیان منکی پاکس کی دستک سے حکومت الرٹ ہوگئی ہے۔ مرکز نے تمام ریاستوں کو ایک خط لکھا ہے اور ہدایت کی ہے کہ ملک میں داخلے کے ہر مقام پر علامتی اور غیر علامات والے مریضوں کے لیے میڈیکل اسکریننگ ٹیمیں، ڈاکٹر، ٹیسٹنگ، ٹریسنگ اور سرویلنس ٹیمیں بنائی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی ریاستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہسپتالوں کی نشاندہی کرکے منکی پاکس کے مشتبہ تصدیق شدہ کیسوں کے انتظام کے لیے مناسب انسانی وسائل اور تعاون کو یقینی بنائیں۔
واضح ہو کہ منکی پوکس وائرس متاثرہ جانور کے خون، اس کے جسم کے پسینے یا کسی دوسرے سیال یا اس کے زخموں سے براہ راست رابطے سے پھیلتا ہے۔ اس کے علاوہ، متاثرہ جانور کے گوشت یا دیگر جانوروں کی مصنوعات کا استعمال بھی انفیکشن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ اب تک وائرس کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے بہت کم واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ تاہم، انفیکشن کسی متاثرہ شخص کو چھونے یا اس کے رابطے میں آنے سے پھیل سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ پلسینٹا سے جنین میں بھی منتقل ہو سکتی ہے یعنی پیدائشی طور پر بھی منکی پاکس کا شکار ہو سکتا ہے۔