(تر ہت نیوز ڈیسک)
پیر کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یو یو للت کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے اقتصادی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس) کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کی فراہمی پر فیصلہ سنایا، جس میں پانچ ججوں میں سے تین ججوں نے اقتصادی بنیادوں پر ریزرویشن کی حمایت کی ہے۔ جس کے بعد ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے اقتصادی طور پر کمزور طبقے (EWS) کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کے فیصلے کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ جس میں جسٹس دنیش مہیشوری، بیلا ایم ترویدی اور جے بی پاردی والا شامل تھے۔
وہیں جسٹس ایم روندر بھٹ کی رائے اس فیصلے کے خلاف ہے اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یو یو للت نے بھی ایم روندر بھٹ کی رائے سے اتفاق ظاہر کیا ہے۔ یعنی اقتصادی طور پر طبقے کو ملنے والے 10 فیصد ریزرویشن کو لے کر سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ میں سے تین ججوں (جسٹس دنیش مہیشوری، بیلا ایم ترویدی اور جے بی پاردی والا) کی رائے اس قانون کو برقرار رکھنے کے حق میں ہے جبکہ دو ججوں (جسٹس ایم روندر بھٹ اور چیف جسٹس یو یو للت) کی رائے اس اقتصادی ریزرویشن قانون کے خلاف ہے۔
اس قانون کے نفاذ کی حمایت میں جسٹس مہیشوری نے کہا کہ اقتصادی ریزرویشن آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 103ویں ترمیم درست ہے۔ جسٹس بیلا ترویدی نے بھی اس فیصلے سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جسٹس مہیشوری کے فیصلے سے متفق ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی/ ایس ٹی/ او بی سی کو پہلے ہی ریزرویشن مل چکا ہے، اس لئے انہیں عام زمرہ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آئین بنانے والوں نے ریزرویشن کو محدود مدت کے لیے رکھنے کی بات کی تھی، لیکن یہ 75 سال بعد بھی جاری ہے۔ یہاں اس کے جسٹس رویندر بھٹ نے اس بارے میں اپنا اختلاف ظاہر کیا ہے۔
اسی وقت، اس پورے معاملے میں مرکز کی طرف سے پیش ہوئے اس وقت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ حکومت نے ریزرویشن کی 50 فیصد رکاوٹ کو نہیں توڑا۔ انہوں نے کہا تھا- 1992 میں سپریم کورٹ نے خود فیصلہ دیا تھا کہ 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہ دیا جائے تاکہ باقی 50 فیصد جگہ عام زمرے کے لوگوں کے لیے چھوڑ دی جائے۔ یہ ریزرویشن صرف عام زمرے کے لوگوں کے لیے ہے جو 50% میں آتے ہیں۔ یہ بقیہ 50% بلاک کو پریشان نہیں کرتا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ای ڈبلیو ایس کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کے خلاف 30 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ 27 ستمبر کو ہونے والی پچھلی سماعت میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ واضح رہے کہ ای ڈبلیو ایس کو تعلیم اور ملازمتوں میں 10 فیصد ریزرویشن دینے کا نظام ہے۔ مرکزی حکومت نے 2019 میں 103ویں آئینی ترمیمی بل کے ذریعے اس کا اہتمام کیا تھا۔
واضح رہے کہ جسٹس رویندر بھٹ نے اس دس فیصدی ریزرویشن کوٹے کو غلط کہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون امتیازی سلوک سے بھرپور اور آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی جسٹس روندر بھٹ سے اتفاق کیا ہے۔ لیکن اکثریت کی بنیاد پر ای ڈبلیو ایس قانون پر عدالت عظمی نے مہر ثبت کی ہے۔