(ترہت نیوز ڈیسک)
گرو کو بھگوان کا درجہ دینے والے بھارت کی ریاست بہار میں ایک نہیں بلکہ کئی ایسے مواقع آئے ہیں جب پولیس نے استاد بننے کی دہلیز پر بیٹھے امیدواروں پر لاٹھی چارج کر کے اُنہیں لہو لہان کیا۔ ایک وقت ایسا بھی تھا جب ایک استاد کے عدالت پہنچنے پر حیران ہوکر کسی جج نے ندامت بھرے لہجے میں کہا تھا: استاد عدالت میں؟ مطلب جج صاحب کو استاد کے عدالت پہنچنے پر اس سماج، معاشرہ اور ملک کے تئیں جج صاحب کو ندامت ہوئی, کہ آخر معاشرے میں تعلیم کی روشنی بکھیرنے والا شخص عدالت میں کیوں پہنچا، یہ کسی بھی ملک اور معاشرہ کے لیے افسوس کی بات ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ بہار حکومت اساتذہ سے متعلق اصولوں کی خلاف ورزی کو اپنے لیے اور سماج کے لیے فخر کی بات سمجھتی ہے۔ اگر حکومت کی بے حسی نہ ہوتی تو بہار میں ٹیچر امیدواروں پر بار بار لاٹھی چارج کیوں کیا جاتا۔ کیا اس کا جرم یہ ہے کہ استاد بننے کی تمام قابلیت کے باوجود وہ اس باوقار کرسی کے لیے حکومت کے سامنے ہاتھ پھیلا رہا ہے جس کا حکومت نے اس سے وعدہ کیا تھا، اور حکومت نے اس کے لیے امیدواروں کا اہلیتی امتحان بھی لیا۔
پٹنہ کے ڈاک بنگلہ روڈ پر استاد امیدواروں پر مظالم کی داستان آج پھر دہرائی گئی۔ جب منگل کو سی ٹی ای ٹی اور بی ٹی ای ٹی کے امیدواروں نے اپنے مطالبات کو لے کر دارالحکومت پٹنہ میں مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کے دوران پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا اور انہیں مارا۔ سی ٹی ای ٹی اور بی ٹی ای ٹی پاس کرنے والے ان امیدواروں کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ پٹنہ کے ڈاک بنگلہ چوراہے پر ساتویں مرحلے کی بحالی کا مطالبہ کر رہے تھے، جسکا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ امیدواروں نے 3 گھنٹے تک مظاہرہ کرتے ہوئے ٹریفک میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ پولیس نے امیدواروں کو سمجھانے کی بہت کوشش کی اور مذاکرات کے لیے وفد سے ملاقات کی بھی بات کی لیکن امیدوار تیار نہیں ہوئے۔ جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کرکے ان امیدواروں کو ہٹا دیا۔ کئی طلبہ کو پولیس اسٹیشن بھی لے جایا گیا۔ لیکن امیدواروں کا کہنا ہے کہ ہم ساتویں مرحلے میں اساتذہ کی بحالی کے مطالبے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم 1 سے 8 کلاسز میں اساتذہ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے گزشتہ 3 سالوں سے سڑکوں پر ہیں۔ ہم احتجاج کر رہے ہیں اور ہمیں حکومت کی طرف سے صرف یقین دہانیاں مل رہی ہیں۔ امیدواروں کا کہنا ہے کہ ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو نے حکومت میں آنے سے پہلے انہیں روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب تک ڈپٹی سی ایم نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔