Sunday, November 24, 2024

دیوانی عدالت

(اسد الرحمن تیمی)

کچھ عرصہ قبل سرکاری اسکولوں کے درجہ وسطانیہ میں ایک سوال پوچھا گیا تھا :  “دیوانی عدالت کسے کہتے ہیں؟” ہر امتحان کی طرح اس سوال کا بھی طلبہ طالبات نے اپنے  الفاظ اور اپنی  تعبیر میں الگ الگ جواب دیا.

     ایک طالب علم کے جواب نے لوگوں کی توجہ  اپنی طرف کھینچی: “مخلوط تعلیم کے نتیجے میں  لڑکے اور لڑکیاں ساتھ میں پڑھتے ہیں ، انہیں ایک دوسرے سے قربت کی وجہ سے آپس میں پیار ہو جاتا ہے، پیار عشق میں بدل جاتا ہے اور عشق جنون کی صورت اختیار کر جاتا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ یہ پاگل اور دیوانہ ہو گیا ہے، ان کا معاملہ جس  عدالت میں جاتا ہے اسے دیوانی عدالت کہتے ہیں”.

     رفتہ رفتہ یہ بات میڈیا تک پہنچی، اسے  ایسی خبروں کی تلاش  رہتی ہے. لوگ بھی ایسی ہی خبروں کو زیادہ دلچسپی اور توجہ کے ساتھ لیتےہیں. میڈیا میں اس خبر کے آنے کے بعد مقامی تعلیمی افسر سے طلباء کے اس تعلیمی معیار کے متعلق پوچھا گیا، ان کا جواب مزید دلچسپ تھا کہ عدالت میں تو زیادہ تر دیوانے لوگ ہی جاتے ہیں شاید طالب علم نے یہی سوچ کر دیوانی عدالت کے بارے میں ایسا لکھا ہے۔

     جب  سکول کے سماجیات کے استاد سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ دیکھیے؛ ہمارے یہاں اساتذہ کی کمی ہے، میں اکیلے ہی کئی مضامین پڑھاتا ہوں اور عام طور پر دیوانی عدالت کے اندر گھریلو جھگڑے اور زمین جائیداد کے مسائل جاتے ہیں، جہاں جانا ایک معقول آدمی کا کام نہیں. عدالتیں دیوانوں سے بھری رہتی ہیں، عدالت میں جس شخص کو بھی دیکھیے دیوانہ ہی لگتا ہے، موکل وکیل، جج ، پیشکار ویسے بھی دنیا کا ہر شخص کسی نہ کسی حد تک دیوانہ اور پاگل ہوتا ہے اچھے خاصے عقلمند آدمی کی حرکات و سکنات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ آدمی دیوانہ ہو گیا ہے۔ اس لیے ہو سکتا ہے طالب علم نے میری تقریر کو ذرا دوسرے زاویے سے سمجھ لیا ہو اور آئے دن سماج میں لڑکے اور لڑکیوں کے پیار و محبت کے معاملے ہوتے رہتے ہیں اور اس میں مزید اضافہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے؛ اس لیے طالب علم کو یہی مثال اور “دیوانی عدالت” کا یہی مطلب صحیح معلوم پڑا ہو اس لیے اس نے ایسا لکھا ہو۔

      میں نے جب اپنے اسکول کی بعض استانیوں سے پوچھا کہ میم! بتائیے “دیوانی عدالت” کسے سے کہتے ہیں تو وہ کافی ناراض ہو گئی کہ آپ ہر وقت دیوانہ اور دیوانی کے چکر میں رہتے ہیں، دوبارہ اس قسم کی حرکت مت کیجیے گا۔ میں نے عرض کیا میم! یہ تو بتائیے “دیوانی عدالت کسے کہتے ہیں؟” انہوں نے کہا : ہو سکتا ہے دماغی مریضوں کے بڑھتے ہوئے کیسز کو دیکھ کر حکومت نے الگ سے دیوانے  لوگوں کے لیے ایک عدالت بنا دیا ہو۔ آج کل نئی نئی عدالتیں بھی بنتی رہتی ہیں ویسے بھی یہ میرا سبجیکٹ نہیں کسی اور سے پوچھ لیں۔

     ایک میم  نے تو حد ہی کر دی، اس نے کہا: سر! آپ تو دیکھنے ہی میں دیوانہ لگتے ہیں۔ برا نہیں مانیے گا، (کیونکہ اس نے بات کو الگ زاویہ دیتے ہوئے کہا )ہر استاد یا تو پڑھانے کے دوران دیوانہ ہوتا ہے اور اگر نہ ہوا ہو تو ریٹائرمنٹ کے بعد لازمی طور سے ہو جاتا ہے ۔ ان کی اس بات پر دو دوستوں کی گفتگو یاد آگئی ایک کہہ رہا تھا یار میرے ابو جب سے ریٹائر ہوئے ہیں وہ  دماغی طور پر ٹھیک نہیں رہتے ، دوسرے دوست نے پوچھا وہ  کرتے  کیا تھے؟ دوست نے بتایا کہ  ٹیچر تھے، اس نے کہا کہ میرے ابو بھی تو ٹیچر تھے لیکن رٹائر منٹ کے بعد بھی ذہنی اور جسمانی طور پر تندرست ہیں. پہلے دوست نے کہا: ضرور  وہ محنت سے نہیں پڑھائے  ہوں گے۔ اب دیکھو عام طور پر ماسٹر کی تنخواہ کم ہوتی اوپر سے سرکار کءی قسم کے غیر تدریسی کام لیتی ہے۔ اب وہ دیوانہ نہیں ہوگا تو کیا ہو گا. شعر نہیں سنا کہ

آگیا عین پڑھائی میں اگر بے کا خیال

رہ گیا بورڈ پہ لکھا آدھا سوال

ماسٹر بیچارہ بھول گیا ماضی و مستقبل و حال

یاد آگئے گرامر کے عوض اہل و عیال

غالب و اقبال, حالی وہ نٹشےسبھی ایک ہوئے

بھوک کے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

بات چلی تھی دیوانی عدالت کے بارے میں لیکن کیا بات کی جائے شاید توہین عدالت کا معاملہ بن جائے ورنہ ہر عدالت دیوانی ہے اور وہاں انصاف کی امید لے کر جانے والا شخص زیادہ دیوانہ ہے۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles