(ترہت نیوزڈیسک)
پیر کو سی بی آئی نے لالو رابڑی، میسا، ہیما اور 12 دیگر کے خلاف زمین کے بدلے نوکری گھوٹالہ کے الزام میں درج کیس کے سلسلے میں رابڑی کی رہائش گاہ پر چھاپہ ماری کی۔ اس چھاپے کے دوران سی بی آئی کی ٹیم نے رابڑی دیوی سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ سی بی آئی کی 12 رکنی ٹیم پیر کی صبح 10:00 بجے رابڑی کی رہائش گاہ پہنچی اور رابڑی دیوی سے پوچھ تاچھ صبح 3:00 بجے تک جاری رہی۔
واضح رہے کہ 2004 سے 2009 کے درمیان جب لالو یادو مرکزی حکومت میں ریلوے کے وزیر تھے، لالو رابڑی اور ان کی دو بیٹیوں میسا بھارتی اور ہیما یادو سمیت 12 دیگر افراد کے خلاف زمین کے بدلے نوکریاں دینے کو لے کر دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ میں مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔ اس معاملے کے حوالے سے عدالت میں سب کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کر دی گئی ہے، عدالت نے اس معاملے میں ملوث تمام لوگوں کو 15 مارچ تک عدالت میں پیش ہونے کے لیے سمن جاری کر دیا ہے۔
سی بی آئی کے الزام کے مطابق، جب آر جے ڈی سپریمو لالو یادو ریلوے کے وزیر تھے، انہوں نے ریلوے میں نوکریاں دینے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کیں، اور نوکریوں کے بدلے رشوت کے طور پر زمین لی۔
ویسے تو اس معاملے کی جانچ سی بی آئی، ای ڈی اور دیگر ایجنسیاں کر سکتی ہیں، لیکن لالو یادو کو بے قصور یا مجرم قرار دینا عدالت کی ذمہ داری ہے۔ اور عدالت اپنا کام شواہد کی بنیاد پر کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔
لیکن آر جے ڈی لیڈروں کی جانب سے اس چھاپے کو بی جے پی کی سازش قرار دیا جا رہا ہے، چھاپے کے بعد رابڑی دیوی نے کہا کہ سی بی آئی یا دیگر ایجنسیوں کے چھاپے اب عادت بن چکے ہیں، لالو یادو کے خاندان کے خلاف سازش کرنا، لالو کے خاندان کو پھنسانا اور ہراساں کرنا بی جے پی کی پالیسی بن گئی ہے۔ لیکن لالو خاندان ان تمام سازشوں سے ڈرنے والا نہیں ہے۔ اس چھاپے کی خبر سنتے ہی لالو یادو کے سالے اور رابڑی دیوی کے بڑے بھائی پربھو ناتھ یادو نے کہا کہ بہار میں اقتدار چھیننے کے بعد بی جے پی بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر لالو خاندان کو دھمکانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پربھو ناتھ یادو نے کہا کہ لالو یادو غریبوں کے لیڈر تھے اور ان کا خاندان غریبوں کا خیر خواہ ہے اور رہے گا اور ہر صورت حال کا سامنا کرے گا، یہ خاندان کسی کے سامنے جھکنے والا نہیں ہے۔
دوسری جانب بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے اپنی رہائش گاہ پر چھاپے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ چھاپہ 2024 تک جاری رہے گا، جب تک ملک سے بی جے پی کا نام و نشان ختم نہیں ہو جاتا۔ تیجسوی نے کہا کہ جب تک بی جے پی ہے وہ لالو خاندان کو اسی طرح پریشان کرتی رہے گی۔
دوسری طرف اس چھاپے کو لے کر بہار کے آر جے ڈی لیڈروں میں کافی ناراضگی ہے۔چھاپے کی خبر سنتے ہی آر جے ڈی کے کئی لیڈر رابڑی کی رہائش گاہ پہنچ گئے اور رہائش گاہ کے باہر احتجاج پر بیٹھ گئے۔ دھرنے پر بیٹھے قائدین سی بی آئی واپس جاؤ، بی جے پی ہوش میں آؤ کے نعرے لگا رہے تھے۔
واضح رہے کہ صرف ایک یا دو دن پہلے ہی اپوزیشن کے کئی لیڈروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر مرکزی حکومت کی طرف سے سرکاری ایجنسیوں کے غلط استعمال پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ اس خط پر اپوزیشن کے کئی لیڈروں نے اپنے دستخط کیے تھے، جس میں شرد پوار، اکھلیش یادو اور دیگر سمیت تیجسوی یادو بھی شامل تھے۔
اگر حکومتی ادارے ایکشن لیتے ہیں اور بدعنوانی میں ملوث کسی بھی شخص پر چھاپہ مارتے ہیں تو یہ ملک کے مفاد میں درست ہے، ایسے اقدامات سے کرپشن کا خاتمہ ہو گا۔ بھلے ہی یہ کارروائی کسی لیڈر، اداکار یا بڑے بزنس مین کے خلاف کیوں نہ ہو؟ کیونکہ غلط کام کرنے والوں کو لگام دینا، کرپشن کا خاتمہ اور ہر شعبہ میں ہر سطح پر شفافیت لانا حکومت کا کام ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بدعنوانی کے تمام معاملات میں صرف اپوزیشن کے لیڈر ہی ملوث ہیں، کیا ہندوستان میں آج تک جتنے بھی کرپشن اور گھوٹالوں کے معاملے سامنے آئے ہیں ان کے ذمہ دار بی جے پی کے علاوہ لوگ ہیں؟ جب سے سی بی آئی ای ڈی کے چھاپوں کا معاملہ تیز ہوا ہے، اس میں شاید ہی کسی بی جے پی لیڈر کا نام آیا ہو۔ اب اس چھاپے پر سوال اٹھنا تو لازمی ہے۔