Thursday, November 21, 2024

تیسری بار بھی دہلی کے تخت پر بی جے پی ہی رہے گی براجمان، لیکن سنہرے خواب نہیں ہوں گے پورے

(عبدالمبین)

2024 لوک سبھا کے نتائج سامنے آچکے ہیں اور بی جے پی نے دہلی کے تخت پر ایک بار پھر یعنی تیسری بار قبضہ کرنے کی کوششیں مکمل کرلی ہیں۔ بھلے ہی بی جے پی اکثریت کا جادوئی ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے لیکن اپنے اتحادیوں کی مدد سے نریندر مودی تیسری بار ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے۔ اگرچہ بی جے پی کو 240 سیٹیں ملیں لیکن بھارت میں دیگر پارٹیوں کی مدد سے بی جے پی اکثریت کے جادوئی اعداد و شمار یعنی 272 کو عبور کرکے 292 تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔ یہی ہندوستانی اتحاد اپنی کوششوں اور اپنی اتحادی جماعتوں کی یکجہتی کے باوجود 234 پر رک گیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ 4 جون سے اب تک ہندوستانی اتحاد کسی نہ کسی طریقے سے حکومت بنانے کی کوشش کرتا رہا ہے لیکن شاید ان کا یہ خواب پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

کانگریس نے سوچا تھا کہ نتیش کمار جنہیں پلٹو رام کا خطاب ملا ہے اور آندھرا پردیش کے چندرابابو نائیڈو، جو نتیش کمار کے نقش قدم پر چلنے کے لیے بھی مشہور ہیں، کانگریس نے ان دونوں کو اپنے حصار میں لانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ بہت کوشش کی لیکن شاید کانگریس کی پیشکش ان دونوں پلٹو کو ابھی تک منظور نہیں ہے، اس لیے دونوں نے بی جے پی کے ساتھ رہنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اب ان دونوں کا کانگریس کی طرف آنا قدرے مشکل نظر آرہا ہے، اس لیے تمام تر کوششوں کے باوجود کانگریس دہلی کے تخت سے دور ہی رہے گی۔

ادھر بی جے پی کے لیڈر نریندر مودی یا امیت شاہ بھی خوشی کے نہیں بلکہ غم کے آنسو بہا رہے ہیں کیونکہ اب ان دونوں کے ادھورے خواب کم از کم ان 5 سالوں میں پورے ہوتے نظر نہیں آتے۔ سب سے پہلے، نتیش اور چندرابابو نائیڈو کی طرف سے ان دونوں کے سامنے کئی شرائط ہیں، جن کو پورا کرنے کے لیے یہ دونوں عظیم آدمی یعنی مودی اور امیت شاہ نے پسینہ بہانا شروع کر دیا ہے۔ اور ابھی 5 سال باقی ہیں، ان 5 سالوں میں شاید نریندر مودی اور امیت شاہ کے جسم میں اتنا پسینہ باقی نہ رہے اور وہ دونوں تنگ آچکے ہوں گے اور یا تو نتیش اور چندرا بابو نائیڈو سے جان چھڑانا چاہتے ہیں اور کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ اپنی حکومت بچانے کے لیے وہ الگ الگ جگل بندی کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں یا یہ ہو سکتا ہے کہ نتیش اور چندرا بابو نائیڈو اپنی شرائط پوری نہ ہونے پر امت شاہ اور مودی کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں۔

خیر، یہ مستقبل کی باتیں ہیں، فی الحال کچھ ایسے امکانات ہیں جو نریندر مودی، امیت شاہ یا پوری بی جے پی کے لیے مشکل ثابت ہوسکتے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات سے کچھ ہی دن پہلے امیت شاہ اور نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہم شہریت ترمیمی بل کو مکمل طور پر لاگو کریں گے جو ملک میں پاس ہو چکا ہے، ایک ملک اور ایک الیکشن، یکساں سول کوڈ اور ایسے بہت سے ہیں۔ ایسے قوانین جو یا تو بی جے پی نے پاس کیے ہیں اور ان پر عمل درآمد ہونا باقی ہے، یا ایسے قوانین جن کا نریندر مودی اور امیت شاہ نے نہ صرف وعدہ کیا ہے بلکہ پاس کرنے کا خواب بھی دیکھا ہے۔ اب یہ نریندر مودی، امیت شاہ اور بی جے پی کے اختیار میں نہیں ہے کہ وہ ان تمام قوانین کو پاس کریں یا ان پر عمل درآمد کریں جن پر بی جے پی کے علاوہ این ڈی اے کی دیگر پارٹیوں نے اس لوک سبھا سے پہلے احتجاج کیا تھا۔

این ڈی اے نے ابھی حکومت بھی نہیں بنائی ہے، بہار کے وزیر اعلی اور جے ڈی یو کے سربراہ نتیش کمار، جو این ڈی اے کا حصہ ہیں، نے یکساں سول کوڈ پر سوال اٹھائے ہیں۔ اس طرح خبریں آ رہی تھیں کہ چندرا بابو نائیڈو نے امیت شاہ کو وزیر داخلہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ اب کسی بھی دن نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو کی شرائط مرکز کے سامنے رکھی جائیں گی جو شاید ملک کے مفاد میں اچھی نہیں ہیں اور اگر مودی حکومت ان دونوں کی شرائط ماننے سے انکار کر دیتی ہے تو یہ دونوں پہلے ہی اس میں مہارت حاصل کر چکے ہیں۔ پہلو بدلنے کا فن اور ایسے میں کانگریس بھی ان دونوں کے استقبال کے لیے تیار کھڑی ہے۔

اگر ہم اسے دیکھیں تو نتیش اور چندرابابو نائیڈو کے لیے بی جے پی نے گزشتہ 10 سالوں سے جس طرح حکومت کی ہے اسے برداشت کرنا یا جیل جانا تھوڑا مشکل ہوگا۔ اب تک اپنے دور حکومت میں بی جے پی نے جو چاہا وہ کیا، جو چاہا بل پاس کیا، جو چاہا روک دیا، جو چاہا ای ڈی اور سی بی آئی کو لگا دیا، اب شاید بی جے پی اپنی مرضی کے مطابق نہیں کر پائے گی اور شاید بی جے پی۔ اس کے بارے میں افسوس محسوس کر رہا ہے. بالآخر ایک بات تو واضح ہے کہ اب بی جے پی ان 5 سالوں میں اپنے سنہرے خواب پورے نہیں کر پائے گی۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles