(ترہت نیوزڈیسک)
انتخابی تقاریر میں فضول باتیں کرنا اور عوام میں تالیاں بٹورنے کے لئے اول جلول باتیں کرنا سیاست دانوں کی پرانی عادت ہے لیکن حال ہی میں بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر نے نالندہ یونیورسٹی کے اوپن فورم سے بڑا متنازعہ بیان دیا ہے۔ وزیر تعلیم چندر شیکھر نے کہا ہے کہ ‘رام چرتر مانس’ نفرت پھیلانے والی کتاب ہے۔ منوسمرتی اور گرو گولوالکر کے خیالات نے بھی سماج میں نفرت پھیلائی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نفرت ملک کو عظیم نہیں بنائے گی، جب بھی عظیم بنائے گی، محبت ہی بنائے گی۔
وزیر تعلیم چندر شیکھر نے نالندہ اوپن یونیورسٹی کے کانووکیشن تقریب کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ متنازعہ بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ مانوسمرتی اور گرو گولوالکر کے خیالات بھی سماج میں نفرت پھیلاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں نے مانوسمرتی کو جلانے کا کام کیا۔ مانوسمرتی میں ملک کے ایک بڑے طبقے یعنی 85 فیصد لوگوں کے خلاف بہت سی گالی دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رامچرتمانس کے خلاف مزاحمت اس لیے ہوئی کہ ‘ادھم جات میں ودیا پائے بھیو جاٹھا ہی دودھ پیلے’ ادھم کا مطلب ہے۔ نچلی ذات کے لوگوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں تھا اور کہا جاتا ہے کہ نچلی ذات کے لوگ تعلیم حاصل کرنے کے بعد زہر یلے بن جاتے ہیں، جیسے سانپ دودھ پینے کے بعد۔
اپنے بیان کے دوران بابا صاحب امبیڈکر کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر نے دنیا کے لوگوں کو بتایا کہ یہ کتابیں نفرت کے بیج بونے والی کتابیں ہیں۔ ایک دور میں مانوسمرتی، دوسرے دور میں رام چرتمانس اور تیسرے دور میں گرو گولوالکر کے خیالات کا گروپ ہمارے ملک اور سماج کو نفرت میں تقسیم کرتا ہے۔ نفرت ملک کو عظیم نہیں بنا سکتی، جب بھی عظیم بنائے گی، صرف محبت ہی بنائے گی۔
وزیر تعلیم کے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے ایودھیا کے سنت جگت گرو پرمھانس اچاریہ نے کہا ہے کہ جو کوئی بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر کی زبان کاٹ کر لائے گا اسے 10 کروڑ کا انعام دیں گے۔
وہیں مشہور شاعر کمار وشواس نے بھی بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ٹویٹ کرکے وزیر کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔ کمار وشواس نے وزیر تعلیم کے اندر معلومات کی کمی بھی بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وزیر تعلیم کو تعلیم لینے کی ضرورت ہے۔
اس سب کے باوجود وزیر تعلیم چندر شیکھر نے اپنے بیان کے حوالے سے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ میں اس کے لیے معافی نہیں مانگوں گا کہ میں نے جو کہا ہے وہ سچ ہے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ وزیر تعلیم کوئی جاہل اور ناخواندہ نہیں بلکہ وہ ایک پروفیسر بھی ہیں۔ اور جب کوئی پروفیسر کوئی بیان دیتا ہے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے پاس علم کی کمی ہے۔ اور نہ ہی وزیر تعلیم نے بلا سوچے سمجھے کچھ کہا ہے بلکہ اپنے بیان کے حوالے سے ثبوت بھی پیش کیے ہیں۔ کمار وشواس کو یہ سوچنا چاہیے کہ پروفیسر چندر شیکھر نے رام چرتر مانس کو ان سے بہتر انداز میں پڑھا ہوگا، کیونکہ چندر شیکھر کے پاس دراصل کمار وشواس سے زیادہ تعلیم اور علم ہے۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ مذہبی معاملات میں حساس سمجھے جانے والے اس ملک ہندوستان میں بڑے سے بڑے جانکار کو بھی مذہبی متون پر تبصرہ کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے یا مذہبی معاملات پر تبصرے کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ ان کے بیانات بھلے ہی درست ہوں لیکن کروڑوں لوگوں کے جذبات کو تکلیف دینا کسی جانکار، لیڈر یا اداکار کے لیے درست نہیں۔