ڈاکٹر محمد وسیم
راجستھان کی راجدھانی جے پور سے ممبئی جانے والی ٹرین میں 31 جولائی کو آر پی ایف کے ایک جوان نے تین مسلمانوں کو گولیوں سے مار کر قتل کر دیا تھا، جس پر بڑا احتجاج ہوا، لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ مرکزی حکومت نے اس سلسلے میں نہ تو کوئی قدم اٹھایا اور نہ ہی ان کی کسی طرح کی مدد کا اعلان کیا، اس میں سے ایک شخص ریاستِ تلنگانہ کے تھے۔
تلنگانہ کی ودھان سبھا میں آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین کے لیڈر اکبر الدین اویسی نے ٹرین میں قتل ہونے والے سیف اللہ کے گھر والوں کے لئے بی آر ایس کی حکومت سے مدد کی درخواست کی، جسے بی آر ایس کے وزیر نے وِدھان سبھا میں ہی ان کی مانگ پوری کی اور مدد کرنے کا اعلان کیا، اس کے علاوہ مزید مدد کرنے کا یقین دلایا ہے، تلنگانہ کے وزیرِ اعلیٰ کے سی راؤ ہیں۔
حکومت کے ذریعے مقتول کی بیوہ عورت جو کہ بارہویں پاس ہیں انھیں سرکاری نوکری دی جاۓ گی، 2BHK کا ایک فلیٹ دیا جاۓ گا، جس کی کاروائی ڈی ایم نے شروع کر دی ہے، تین چھوٹی چھوٹی بچیوں کو دو دو لاکھ روپئے دۓ جائیں گے، یاد رہے کہ مقتول کے بدلے میں کروڑوں روپئے بھی کم ہیں لیکن اس طرح کی مدد اور ہمدردی سے بیوہ اور اس کی بچیوں کا غم ضرور کم ہوگا، اس سلسلے میں اسد الدین اویسی کی پارٹی شکریے کی مستحق ہے اور اکبر الدین اویسی کی کامیاب کوشش قابلِ تعریف ہے.