(ترہت نیوزڈیسک)
آنگن باڑی ورکرس کا احتجاج آج دوسرے دن بھی جاری رہا جس میں ان کے مطالبات بشمول اعزازیہ دوگنا کرنے اور دیگر مطالبات شامل ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ منگل کو پٹنہ میں آنگن باڑی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا گیا اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ دراصل جب آنگن باڑی کارکنان اپنے مطالبات کو لے کر اسمبلی کا گھیراؤ کرنے نکلی تھیں تو پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ آج دوسرے دن بھی حکومت نے آنگن باڑی سیویکا کے 5 ارکان کو بلایا جو بات چیت کے لیے پٹنہ کی سڑکوں پر نکل آئے۔
آنگن باڑی سیویکا لیڈر کمار بندیشور سنگھ ڈاکبنگلہ چوراہے پر پہنچے اور سب کو گھر جانے کو کہا۔ بندیشور سنگھ نے کہا کہ اگر مذاکرات میں مثبت جواب نہیں ملا تو کل پھر احتجاج جاری رہے گا۔ فی الحال تمام آنگن باڑی کارکنوں نے آج اپنا احتجاج ختم کر دیا ہے۔ پانچ رکنی ٹیم پانچ نکاتی مطالبات کے حوالے سے حکومتی حکام سے ملاقات کے لیے گئی ہے۔ آنگن باڑی کارکنان مسلسل اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ آنگن باڑی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو نے انتخابات کے وقت کہا تھا کہ جب ان کی حکومت بنے گی تو تمام آنگن باڑی کارکنوں اور معاونین کا اعزازیہ دوگنا کر دیا جائے گا۔
تیجسوی یادو نے حکومت بنائی لیکن وعدہ بھول گئے۔ آج تک نہ تو انہوں نے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس پر عمل کیا ہے۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے اور اپنا حق لیتے رہیں گے۔ دیوالی تین دن پر ہے اور ہم نے ابھی تک گھر کی صفائی بھی نہیں کی ہے اور نہ ہی دیوالی کی کوئی تیاری کر پائے ہیں۔ جب ہم اپنا حق مانگنے پٹنہ آئے تو ہم پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ ہم سب کی سننے والا کوئی نہیں۔ حکومت نے پانچ لوگوں کو مذاکرات کے لیے بلایا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہوتا ہے۔ حکومت ہمارے پانچ نکاتی مطالبات پورے کر پاتی ہے یا نہیں۔ کیا ہم اس بار بھی دیوالی منائیں گے؟