(ترہت نیوز ڈیسک)
بہار کے سارن ضلع میں زہریلی شراب پینے سے اب تک 21 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، اس واقعہ سے پورے بہار میں کہرام مچ گیا ہے۔ ان 21 افراد کی موت کی وجہ سے اسمبلی کے ایوان میں بھی حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے پر حملہ آور ہیں۔ آج ودھان سبھا میں اپوزیشن نے زہریلی شراب کا مسئلہ اٹھایا اور حکومت سے جواب طلب کیا۔ لیکن اس واقعہ کا جواب دینے کے بجائے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپوزیشن کے حملے کے بعد اپنا آپا کھو دیا اور بی جے پی کے ممبران اسمبلی کو شرابی کہ ڈالا۔ یہی نہیں بلکہ نتیش نے بی جے پی لیڈروں کو اسمبلی سے باہر بھیجنے کی بات بھی کہی۔ اب ودھان سبھا کی اصل صورت حال کیا تھی، نتیش کمار کس بات پر اتنے غصے میں آگئے، اپوزیشن نے کس لہجے میں سوال پوچھے، یہ تو ودھان سبھا کے اندر بیٹھے لوگ ہی بہتر جانتے ہیں، لیکن اتنے بڑے واقعے کے بعد نتیش کمار اس طرح اپنا غصہ کھو بیٹھے، یہ ٹھیک نہیں لگتا۔ اس کو لے کر اسمبلی کے سابق اسپیکر اور اپوزیشن لیڈر وجے سنہا نے نتیش کمار سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
زہریلی شراب کے واقعہ پر حکمران رہنماؤں کا بیان:
بہار کے ریاستی وزیر خزانہ وجے کمار چودھری نے زہریلی شراب کے اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ زہریلی شراب کے سے ہونے والی اموات سے پتہ چلتا ہے کہ شراب تباہ کن ہے، یہ شراب سے ہونے والے نقصان کی حد کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ شراب واقعی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس واقعہ پر نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے کہا ہے کہ جب بہار میں پابندی نہیں تھی تب بھی لوگ شراب سے مر جاتے تھے، لیکن بی جے پی 15 سال سے بہار پر حکومت کر رہی ہے۔ بی جے پی نے کیا کیا؟ آج بی جے پی کو یاد آ رہا ہے۔
زہریلی شراب پر سیاست:
زہریلی شراب سے 21 لوگوں کی موت واقعتاً بہار کے لیے افسوس کی بات ہے اور بہار اس سے صدمے میں ہے۔ لیکن سچ پوچھیں تو حکومت یا اپوزیشن دونوں طرف سے سبھی لوگ اس واقعہ پر صرف سیاست کرتے نظر آتے ہیں۔ اس واقعے کے حوالے سے کسی کی نیت درست نہیں ہے۔ ایک طرف تو حکومت امتناع کو برقرار رکھنے پر بضد ہے جو کہ کافی حد تک سماج کے مفاد میں ہے، وہیں دوسری طرف امتناع کو ناکامی قرار دیتے ہوئے بی جے پی یا تو اس امتناع کو ختم کرنا چاہتی ہے یا پھر اس میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ زہریلی شراب سے ہونے والی اموات سے نہ تو اپوزیشن کو کوئی سروکار ہے اور نہ ہی حکومت کو ان کا کوئی درد ہے۔
زہریلی شراب کی اس ہولناکی سے اب تک 21 افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں، لیکن اب بھی نصف درجن لوگ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں، جن کا علاج پٹنہ کے صدر اسپتال اور پی ایم سی ایچ میں جاری ہے۔ متوفی کے کئی رشتہ دار بھی بیماری کی وجہ سے موت کی خبر دے رہے ہیں۔ پولیس انتظامیہ اس واقعہ پر کچھ کہنے سے گریز کررہی ہے۔ پولس کیپٹن سنتوش کمار نے بتایا کہ پورے معاملے کی جانچ جاری ہے۔