(ڈاکٹر محمد وسیم)
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے Centenary Gate سے اُردو غائب ہونے پر لوگوں نے آواز اُٹھائی تھی، لیکن گیٹ پر ابھی تک اُردو نہیں لکھی گئی ہے، اِس سے پہلے عثمانیہ یونیورسٹی، حیدرآباد سے اُردو اور عربی ختم کر دی گئی تھی، عثمانیہ یونیورسٹی ہندوستان میں وہ پہلی یونیورسٹی ہے جہاں پر ذریعۂ تعلیم اردو زبان ہے، اُردو غائب ہونے پر نہ صرف اُردو داں طبقے میں بلکہ اُردو زبان و ادب اور اُن یونیورسٹیوں سے محبت کرنے والوں میں بھی شدید بے چَینی تھی
اب ملکی اور عالمی سطح کی یونیورسٹی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے Logo سے بھی قرآنی آیت اور مُہر سے اُردو غائب ہے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نہ صرف ایک تاریخی لوگو ہے بلکہ اِس لوگو کو خود یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں نے بنایا تھا، یاد رہے کہ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لوگو میں قرآن پاک کی سورۂ عَلَق کی آیت نمبر 5 لکھی ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ “ہم نے انسان کو وہ سِکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا”، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے Logo میں “اللہ اَکبر” بھی لکھا ہُوا ہے
کسی بھی تعلیمی ادارے کا Logo اُس کی شان اور پہچان ہوتا ہے، جس کو شان و شوکت اور عزت و حترام کے ساتھ ہر جگہ استعمال کیا جاتا ہے، مذکورہ بالا یونیورسٹیوں کی اپنی شان اور پہچان ہے اور اُن کی ایک اہم پہچان اردو زبان کے فروغ کی بھی ہے، اِس لئے انتظامیہ و دیگر اداروں کو چاہیے کہ اُس شان اور پہچان کو باقی رکھیں، یونیورسٹیوں کے بانیوں اور خیر خواہوں کی قربانیوں اور اُن کی نشانیوں کو ختم کرنے کے بجاۓ اُن کو باقی رکھنا ضروری ہے.