Friday, March 29, 2024

بابری انہدام میں 32 لوگوں کو بری کرنے کے خلاف دائر استغاثہ کی الہ آباد ہائی کورٹ یکم اگست کو کرے گی سماعت

(تر ہت نیوز ڈیسک)
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بابری انہدام میں سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی، اتر پردیش کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ، بی جے پی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، ونے کٹیار، سادھوی رتمبھارا، برج بھوشن شرن سنگھ سمیت تمام 32 ملزمان کو بری کر دیا۔ ان تمام لوگوں کو بری کرنے کے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی نظرثانی کی درخواست الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ اس نظر ثانی کی درخواست کو الہ آباد کورٹ نے سماعت کی منظوری دی ہے۔ اب ان 32 افراد جنہیں عدالت نے بری کیا تھا اس فیصلے پر عدالت پھر سے نظر ثانی کریگی۔ نظر ثانی کی درخواست کے حوالے سے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے کہا ہے کہ درخواست کو فوجداری عرضی میں تبدیل کیا جائے اور عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ یکم اگست مقرر کی ہے۔

یہ حکم جسٹس دنیش کمار سنگھ کی بنچ نے دیا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس دنیش کمار سنگھ نے حکم میں کہا کہ تمام 32 ملزمان کی برات کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے، اس لیے انہوں نے اپنے دفتر کو ہدایت دی کہ وہ اس درخواست میں ترمیم کرکے اسے فوجداری اپیل میں تبدیل کرے۔

درخواست کی سماعت پہلے 11 جولائی کو ہونی تھی تاہم وکلا نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی تھی۔

بنچ نے درخواست کی اجازت دیتے ہوئے اسے پیر کے لیے درج کیا اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ وہ دوبارہ سماعت ملتوی نہیں کرے گا۔

بنچ ایودھیا کے دو باشندوں حاجی محمود احمد اور سید اخلاق احمد کی طرف سے دائر عرضی پر سماعت کرے گا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ دونوں درخواست گزار اس کیس میں نہ صرف گواہ تھے بلکہ واردات کا نشانہ بھی بنے۔

کار سیوکوں نے 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو منہدم کر دیا۔

30 ستمبر 2020 کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اس معاملے میں نامزد تمام 32 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles