(عبدالمبین)
بہار میں کئی مقامات پر رام نومی جلوس کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، خاص طور پر ساسارام اور بہار شریف میں۔ ان دونوں مقامات پر فریقین کے درمیان اب بھی جھڑپیں جاری ہیں، ان جھڑپوں میں انتظامیہ نے اب تک 109 افراد کو حراست میں لیا ہے، جب کہ دیگر کی شناخت کی جا رہی ہے۔
رام نومی کی ان پرتشدد جھڑپوں نے بہار کی باہمی ہم آہنگی پر منفی اثر ڈالا ہے۔ انتظامیہ کی ناکامی حکومت پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے اپوزیشن یعنی بی جے پی والے حکومت کو مسلسل ناکام قرار دے رہے ہیں۔ وہیں بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو ان جھڑپوں کو مرکز کی سوچی سمجھی سازش قرار دے رہے ہیں۔ یعنی مجموعی طور پر حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے پر الزامات لگانے میں مصروف ہیں۔
تشدد کو لے کر ضلع انتظامیہ نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ بہار شریف اور ساسارام میں 4 اپریل تک انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے دونوں شہروں میں کنٹرول روم قائم کر دیے گئے ہیں۔ بہار شریف میں ڈویژنل کمشنر اور شاہ آباد رینج کے ڈی آئی جی نے ساسارام میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ بہار کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی نے اتوار کو حالات کو قابو میں لانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن بہار شریف میں اتوار اور پیر کو ہونے والی جھڑپوں نے انتظامیہ کے لیے بھی چیلنج پیش کر دیا ہے۔
تشدد کے بعد ان دونوں مقامات پر کرفیو جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ اس واقعے کے بعد ساسارام اور بہار شریف میں 144 نافذ ہے، دکانیں بند ہیں، جس کی وجہ سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، وہیں ایک طرف رمضان المبارک ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کو کافی پریشانی کا سامنا ہے۔ وہاں ٹریفک بھی بند ہے۔ لوگوں کو اپنی ضرورت کے سامان کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ صورتحال کو قابو میں لانے اور معمول پر لانے کے لیے انتظامیہ کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ لیکن پولیس کی لاکھ کوششوں کے باوجود تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
اس دوران حکمران جماعت اور اپوزیشن کے رہنما ایک دوسرے پر تنقید کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس واقعہ کے بارے میں بہار کے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ “بہار حکومت بہار میں ہم آہنگی کو بگاڑنے کی سنگھی کی کوشش پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ جن ریاستوں میں بی جے پی کمزور ہے وہاں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ ہر ایک شرپسند کی نشاندہی کرکے سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ بھائی چارہ توڑنے کے بی جے پی کے کسی بھی ‘کوشش’ کا ہم نے ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے۔ جئے ہند”
دوسری طرف، اتوار کو نوادہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بہار میں تشدد کو لے کر سی ایم نتیش اور تیجسوی پر سخت حملہ کیا۔ امیت شاہ نے براہ راست کہا تھا کہ بہار کی حکومت تشدد کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھلے ہی عظیم اتحاد کی حکومت کو بہار کے لوگوں کی فکر نہ ہو، لیکن مرکزی حکومت کو بہار کی بہت فکر ہے۔
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ان واقعات کے بارے میں کہا ہے کہ ان واقعات میں ملوث شرپسندوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ یہ سب جانتے ہیں کہ نتیش کمار فسادات کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے مالک ہیں۔ دونوں مقامات پر حالات کو معمول پر لانا اور بہار کی باہمی ہم آہنگی کو برقرار رکھنا نتیش کمار کے سامنے بڑا چیلنج ہے۔