(ترہت نیوز ڈیسک)
نا خدا ہی ملنا نہ وصال صنم، یہ سطریں مظفر پور کی رہنے والی رانی کی زندگی پر صادق آتی ہے، جو محبت میں اندھی ہو کر ایک ہندو لڑکے کے فریب میں اسلام مذہب چھوڑکر ہندو بنی، اپنے مطلبی عاشق کی ہر فرمائش اور شرط پوری کی، یہاں تک کہ اپنا مذہب بھی چھوڑدیا۔ ہندو مذہب کے رسم و رواج کی مکمل پیروی شروع کر دی، اور اب رانی اپنے ہندو عاشق کے بچے کی ماں بننے والی ہے، رانی کے مطلبی عاشق نے اسے چھوڑ کر کسی اور لڑکی سے شادی کر لی ہے، اورسب کچھ لٹنے کے بعد اب انصاف کے لئے رانی در در بھٹک رہی ہے۔
رانی مظفر پور، بہار کی رہنے والی ہے۔ رانی این جی او میں شامل ہو کر سماجی بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔ رانی نے اپنی ستم ظریفی یا یوں کہے کہ اندھی محبت کی داستان بتاتے ہوئے کہا کہ: گاؤں کی کچھ خواتین احتجاج کے لیے پٹنہ جا رہی تھیں۔ اسی سفر میں میری (رانی کی) ملاقات گاؤں کے ایک لڑکے گووندا سے ہوئی، جو اسی گاؤں کا تھا، لیکن میں نے اس سے پہلے گوندا کو نہیں دیکھا تھا۔ گوندا نے دھرنے کی ویڈیو بھیجنے کے بہانے میرا موبائل نمبر لے لیا۔ پھر باتیں ہونے لگیں۔ لڑکی نے بتایا کہ اچانک ایک دن اس نے اسے پرپوز کیا اور شادی کی پیشکش کی۔ تب میں نے کہا کہ ہندو مسلمان سے شادی کرنا مشکل ہے۔ لیکن گووندا نہیں مانے اور جان لینے دینے کی دھمکیاں دینے لگے۔ 25 مارچ 2022 کو اس نے مجھے قریبی شیو مندر میں بلایا اور میری مانگ میں سندور بھر دیا۔
رانی نے مزید بتایا کہ اس کے بعد میں گووندا کے گھر آنے لگی۔ تب مجھے معلوم ہوا کہ گووندا کی پہلے سے بیوی ہے۔ گووندا نے مجھ سے کہا کہ میں تمہیں بیوی کے تمام پیار اور حقوق دوں گا۔ اس کے بعد میں مکمل ہندو بن گئی۔ تب گووندا نے کہا کہ مجھے سدھ ہونا ہوگا۔ جس کے لیے میں تیار ہو گئی۔ میں اس دن کا انتظار کر رہی تھی۔ اسی دوران اس کی بہن کی شادی طے ہوگئی جس میں میں نے اسے 3 لاکھ روپے بھی دیئے۔ شادی کے وقت رشتہ داروں نے مجھے اور گووندا کو ازدواجی تعلقات بناتے دیکھا جس کے بعد کافی ہنگامہ ہوا۔ جس کے بعد گووندا نے زہر کھا نے اور پھانسی لگانے کی دھمکیاں دینے لگا۔
اسی دوران رانی کے پیٹ میں گووندا کا بچہ پلنے لگا، رانی کو حاملہ ہوتے دیکھ کر گووندا اور اس کے گھر والوں نے رانی کو اسقاط حمل کروانے کے لیے مختلف ادویات دینا شروع کر دیں۔ جس کے بعد رانی کی طبیعت بگڑ گئی۔ اس کے بعد گووندا نے شرط رکھی کہ میں تمہیں 6 ماہ اور دوسری بیوی کو 6 ماہ تک اپنے پاس رکھوں گا۔ رانی نے یہ شرط بھی مان لی لیکن پھر بھی اس کے عاشق نے اس سے بات کرنا چھوڑ دی۔ اور پھر یکم مارچ کو دھوکہ باز گووندا نے دوسری لڑکی سے شادی کر لی۔
رانی کا کہنا ہے کہ گووندا کی شادی کے بعد میں خود کو فریب خوردہ سمجھ رہی ہوں۔ میں نہ مسلمان رہ سکی اور نہ ہندو بن سکی۔ پولیس بھی گووندا اور اس کے حامیوں کا ساتھ دے رہی ہے۔ گاؤں کے کچھ لوگ گووندا کے گھر والوں کے ساتھ ہیں۔ اب لوگ کہہ رہے ہیں کہ پیسے لے کرخاموش ہوجاؤ۔ مجھ پر دباؤ بنایا جارہا ہے کہ میں کچھ رقم لے کر اپنی لٹی ہوئی عصمت اور فریب خوردہ زندگہ کا سودا کرلوں۔ لیکن میں کوئی سودا نہیں کروں گی مجھے اب انصاف چاہیے۔
واضح ہو کہ رانی کی طرح بہت ساری مسلم لڑکیاں ہیں جو اندھی محبت کے چکر میں اپنے گھربار، اہل خانہ اور حتی کہ اپنا مذہب چھوڑکر غیروں کے دام فریب میں الجھ جاتی ہیں اور سب کچھ گنوانے کے بعد اسے خیال آتا ہے کہ یہ میں نے کیا کیا؟ ایسی لڑکیوں کا انجام بھیانک ہوتا ہے۔ ہزاروں ایسی لڑکیاں ہیں جو اپنا حدود اور اپنی شرافت کی چادر کو تارتار کرکے دھوکہ اور فریب کا شکار ہورہی ہیں۔ ایسی لڑکیوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے۔