(ترہت نیوز ڈیسک)
سونیا گاندھی نے چھتیس گڑھ کے نوا رائے پور میں کانگریس کے 85 ویں قومی کنونشن کے دوسرے دن پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے فعال سیاست سے ریٹائرمنٹ کا عندیہ ظاہرکیا۔ پارٹی صدر کے طور پر اپنی اننگز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ میرے لئے اعزاز کی بات تھی کہ میں نے سال 1998 میں کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ 25 سالوں میں پارٹی نے بہت بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں ساتھ ہی کچھ ناکامیاں بھی سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘2004 اور 2009 میں ہماری کامیابیوں کے ساتھ ساتھ منموہن سنگھ کی قابل قیادت نے مجھے ذاتی طور پر اطمینان بخشا، لیکن مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ صدر کے طور پر میری اننگز ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے ساتھ ختم ہوئی’’۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ اس دورے نے کانگریس اور عوام کے درمیان بات چیت کی روایت کو تقویت بخشی ہے۔ انہوں نے ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے لیے راہول گاندھی کا شکریہ ادا کیا۔ کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ کانگریس صرف ایک سیاسی پارٹی نہیں ہے بلکہ ملک کے اتحاد کا محور ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم ملک کے مسائل کے لیے لڑتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم عوام کی آواز بنیں۔ مذہب، ذات یا زبان سے بالاتر ہو کر ہم سب کی آواز بنیں۔ یہ ہماری جیت کو یقینی بنائے گا۔ راہل کی لگن اورمحنت کی وجہ سے بھارت جوڑو یاترا کامیاب رہی۔ اس کی کامیابی کا سہرا بھی یاترا میں شامل تمام لیڈروں اور کارکنوں کو جاتا ہے۔ سونیا گاندھی نے اپنے خطاب میں بی جے پی کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، ‘دلتوں، اقلیتوں، قبائلیوں اور خواتین پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ ہر ادارے کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ آئین کی اقدار کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ آگے مزید مشکل وقت آنے والے ہیں۔