(ڈاکٹر محمد وسیم)
آزاد ہندوستان کی تاریخ میں دو دن بڑی اہمیت کے حامل ہیں، ایک 15 اگست کا دن، جس دن یہ ملک انگریزوں سے آزاد ہوا تھا اور دوسرے 26 جنوری کا دن، جس دن یہ ملک جمہوری ملک بنا، 26 جنوری 1950ء کو یہ ملک باقاعدہ طور پر جمہوری ملک بن گیا۔ ملک کا دستور بنانے والوں نے ایک ایسا دستور بنایا جس میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو آزادی حاصل ہے، ہر شہری کو کئی حقوق حاصل ہیں اور قانون کی نظر میں ایک عام شہری اور ملک کا صدر اور وزیرِ اعظم برابر ہیں۔
یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ 25 جنوری 1950ء کو یعنی 26 جنوری سے ایک دن پہلے بھارت الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں آیا۔ 2011ء سے 25 جنوری کو “نیشل ووٹرس ڈے” منایا جانے لگا۔ اس دن کو منانے کی اہمیت یہ ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے ہر ووٹر کو یہ معلوم ہو کہ اس کی بڑی اہمیت ہے اور وہ یہاں کی سیاست کا اہم حصہ ہے۔ یہاں کی جمہوریت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
آج ملک بھر میں 74 واں یومِ جمہوریہ منایا جا رہا ہے۔ ملک کے تمام اداروں اور جگہوں کو سجایا گیا ہے۔ لیکن کیا صرف سجانے سے دستور کی بالادستی ثابت ہو جاۓ گی؟ یا دستور پر عمل کرنے سے ہوگی؟ خوبصورت پروگراموں اور تقریروں کی اہمیت تب ہوگی جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی۔ آج بھی اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ تعصب، نفرت، دشمنی اور ناانصافی کا رویہ اپنایا جا رہا ہے۔ یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اتنی بڑی تعداد کو ترقی سے روک کر ملک ترقی نہیں کر سکتا ہے۔
آج کے دن ووٹرس کو بھی سمجھنے اور سوچنے کی ضرورت ہے کہ 26 جنوری سے ایک دن پہلے ہر سال 25 جنوری کو قومی سطح پر ووٹرس ڈے منایا جاتا ہے۔ تاکہ ہر ووٹ دینے والا یہ سمجھ سکے کہ اس کے ووٹ کی اور سیاست میں اس کی کیا اہمیت ہے۔ ووٹرس ہی جمہوریت کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ اس لئے الیکشن کے وقت ہم ایسے نمائندہ کو کامیاب بنائیں جو تعلیم یافتہ ہو، قوم و ملک کے مسائل کو سمجھتا ہو اور قانون کی حکمرانی کیا ہوتی ہے اس کا عِلم رکھتا ہو۔ کیوں کہ ووٹرس ہی بھارت کی جمہوریت کو مضبوط کر سکتے ہیں۔