(تر ہت نیوز ڈیسک)
اترپردیش کے وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد میں شیولنگ کے دعوے کو لے کر بہار میں سیاست تیز ہوگئی ہے۔اس معاملے کو لے کر بہار این ڈی اے میں دو رخ پائے جا رہے ہے۔ اس معاملے پر جے ڈی یو کا ماننا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے جس سے ملک کے اندر فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب ہو جائے، جب کہ بی جے پی کا ماننا ہے کہ اس سے ملک کا ماحول خراب نہیں ہوگا۔
بہار حکومت کے اقلیتی بہبود کے وزیر زماں خان نے کہا ہے کہ جے ڈی یو ایسی پارٹی ہے جو ہر طبقہ کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔ ہماری پارٹی سب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتی ہے۔ ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جس سے کسی خاص کمیونٹی کو تکلیف ہو۔ ہندوستان میں ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے جس سے بھائی چارہ خراب ہو۔ ہندوستان بنانے میں تمام مذاہب اور برادریوں کے لوگ لڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں ایسی ہی صورتحال رہی تو حالات مزید خراب ہونے والے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی گیانواپی کے معاملے پر بہار حکومت کی نائب وزیر اعلیٰ رینو دیوی نے کہا ہے کہ اس سے ملک کا کوئی ماحول خراب ہونے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر کوئ قدیم کلچر ہمارے سامنے آئے تو ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔ لوگوں کو اپنی ثقافت اور ورثے کو بلندی پر لے جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست کرنے کے بجائے اپنی ثقافت کو بچانے کی ضرورت ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس سے ملک کا کوئی ماحول خراب ہونے والا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گیانواپی مسجد کے و ضوخانہ میں سروے کے دوران دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شیولنگ ملاہے۔ اس کو لے کر پورے ملک کی سیاست گرم ہو گئی ہے۔ بہار میں بھی بیان بازی کا دور شروع ہو گیا ہے۔ سی ایم نتیش کمار نے اس معاملے میں کچھ کہنے سے انکار کر دیا ہے لیکن ان کے دو وزیر اس معاملے کو لے کر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ ایسے میں اس معاملے کو لے کر بہار این ڈی اے میں کشیدگی دکھائی دے رہی ہے۔