Sunday, November 24, 2024

اساتذۂ کرام کے بغیر سماج میں تعلیمی ترقی ممکن نہیں

(ڈاکٹر محمد وسیم)

تدریس کا پیشہ ایک اہم پیشہ ہے، اِس پیشے کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، لیکن اساتذہ اور طلباء کے درمیان جو عزت اور تعلیم و تعلم کا بہترین رشتہ ہونا چاہیے اُس میں کمی ہوتی جا رہی ہے، والدین بھی اپنے بچوں کی غلطیوں کو نظر انداز کر کے اساتذہ کے خلاف بولتے نظر آتے ہیں، اِسی طرح سے کچھ ایسے بھی اساتذہ ہوتے ہیں جو اپنی ذمہ داریوں کو پوری نہیں کرتے ہیں، اِس طرح سے سیکھنے اور سِکھانے کا جو ماحول ہونا چاہیے وہ نہیں ہو پاتا ہے، لیکن ایسے بے شمار اساتذہ ہیں جو کم وسائل کے باوجود بھی بڑی محنت سے اپنی ذمہ داریوں کو پوری کرتے ہیں

سروے کے مطابق پوری دنیا میں کُل 8 کروڑ اساتذۂ کرام ہیں، یعنی دنیا کے ہر سَو آدمیوں میں سے ایک آدمی استاد ہے اور اُس استاد پر 99 لوگوں کی تعلیم و تربیت اور بہترین رہنمائی کی ذمہ داری ہے، ہمارے مُلک ہندوستان میں لاکھوں اساتذۂ کرام کی کمی ہے، سرکاری اسکولوں میں تقریباً 48 لاکھ اساتذہ کی کمی ہے تو وہیں پرائیویٹ اسکولوں میں تقریباً 35 لاکھ اساتذہ کی کمی ہے

قابل اور اچھے اساتذہ کی تقرری اور اُن کے لئے بہترین سہولیات کا انحصار حکومتوں کے ساتھ ساتھ سماج و معاشرے پر بھی ہوتا ہے، اگر اُن کی ترجیحات میں تعلیم اور اساتذہ شامل نہیں ہیں تو سماج تعلیمی اعتبار سے ترقی نہیں کر سکتا ہے، بہت سے ملکوں میں اساتذہ کو نہ صرف بڑی اہمیت حاصل ہے بلکہ اُن کی اچھی تنخواہوں اور بہترین سہولیات کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے

ہمارے سماج میں لوگ بڑی بڑی عمارتیں بنوا لیتے ہیں، اسکولوں، مکاتب اور مدرسوں کی عمارتوں کو خوبصورت انداز میں تعمیر کرواتے ہیں، لیکن بہت سی جگہوں پر جب اساتذہ کی تنخواہوں کی بات آتی ہے تو اُن کو اِتنی کم تنخواہوں پر رکھا جاتا ہے کہ جتنے روپئے میں لوگ مہینے میں چاۓ پانی پی لیتے ہیں، اساتذہ کی تنخواہیں اچھی ہوں گی اور اُن کو اچھی سہولیات دی جائیں گی تبھی وہ تمام طرح کی فکر سے آزاد ہو کر تدریس کے فرائض انجام دے سکیں گے اور سماج تعلیمی اعتبار سے ترقی کرے گا.

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles