Thursday, January 16, 2025

نوادہ میں بڑی تعداد میں لوگ کر رہے ہیں تبدیلی مذہب، بجرنگ دل اور وشو ہندوپریشد اسے روکنے میں سرگرداں

 (ترہت نیوزڈیسک)

نوادہ میں بڑی تعداد میں لوگ مذہب تبدیل کر رہے ہیں۔ لوگ ہندو مذہب سے عیسائیت اختیار کر رہے ہیں۔ جب بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے کارکنوں کو اس بات کا علم ہوا تو وہ مذہبی اجلاس میں پہنچے اور اسے فوراً روک دیا۔ نوادہ کے دور دراز علاقوں سے آنے والی خواتین نے کہا کہ انہوں نے اپنا مذہب نہیں بدلا بلکہ اپنی زندگی بدلی ہے۔ تبدیلی مذہب پر آمادہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس سے پہلے ہم بہت تکلیف میں تھے اور بہت سے دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرتا تھے لیکن ہماری زندگی کی پریشانیاں ختم نہیں ہوتی تھیں، اس لیے ہم خدا مسیح کے قدموں میں آ گئے ہیں۔

دراصل نوادہ میں مذہب کی تبدیلی کے نام پر ایک مذہبی اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا۔ جس کی اطلاع بجرنگ دل اور وی ایچ پی کو ملی۔ موقع پر پہنچنے والے کارکنوں نے اسے فوراً روک دیا۔ جس میں ضلع کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس قسم کی مذہبی میٹنگ شہر کے گوناواں علاقے میں ایک نجی گھر میں منعقد ہوئی۔ موقع سے مذہب سے متعلق ایک کتاب بھی برآمد ہوئی ہے۔ نوادہ نگر کے گوناون گاؤں میں تقریباً 150 خواتین، مردوں اور بچوں کو مذہب تبدیل کرایا جا رہا تھا۔ جہاں فوری طور پر وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے لوگوں نے پہنچ کر اسے روک دیا۔

موقع پر ہی کیرالہ کے رہنے والے سیجو نامی شخص کو بجرنگ دل نے پکڑ لیا۔ اسے سخت وارننگ دینے کے بعد واپس بھیج دیا گیا۔ بجرنگ دل کے محکمہ کنوینر ونے بھائی ٹھاکرے نے کہا کہ یہ لوگ بڑے پیمانے پر ایک ریکیٹ چلا رہے ہیں۔ جس کا بھانڈا پھوڑ دیا گیا ہے۔ بے گناہ لوگوں کو کئی طرح کے فتنے میں مبتلا کرکے انہیں تبدیلی مذہب پر آمادہ کیا جاتا ہے۔ جب وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے عیسائیت اختیار کرنے والے شخص کی مخالفت کی تو خواتین، مردوں اور بچوں نے بجرنگ دل کے خلاف ہنگامہ شروع کردیا۔ موقع پر پہنچی کئی خواتین نے اس مخصوص مذہب کے تئیں اپنے عقیدے کا اظہار کیا اور اس میٹنگ میں شرکت کی خواہش بھی ظاہر کی۔

انہوں نے کہا کہ اس مخصوص مذہب کی عبادت کے بعد ان کے تمام دکھ اور درد آہستہ آہستہ دور ہونے لگے۔ اس لیے ان کا میلان اس مذہب کی طرف بڑھ گیا ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ نواداہ یا دیگر جگہوں کے لوگوں کو عیسائی مذہب کی کون سی ادا انہیں اپنی طرف مائل کر رہی ہیں یہ تو وہی جانیں، یا پھر عیسائی مذہب کے پیروکار اپنے مذہب کی ترویج واشاعت میں کون سے حربے استعمال کررہے ہیں یہ تو وہیں جانیں۔ لیکن اتنی بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ ملک کے الگ الگ خطوں میں آج عیسائی مذہب کے ماننے والے اپنے مذہب کی ترویج میں پوری طرح سرگرداں ہیں، ہندو کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی عیسائی مت کی ترویج کے دام فریب میں پھنس رہے ہیں۔ بتادیں کہ نوادہ کے کئی علاقوں میں اس طرح کے اجتماعات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں۔ جس کے بعد بہت سے لوگوں نے اس مخصوص مذہب کو بھی اپنا لیا۔ اب آہستہ آہستہ لوگ اس مذہب کی طرف مائل ہو رہے ہیں تو اب یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے مذہب نہیں بلکہ اپنی زندگی بدل لی ہے۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles