(عبدالمبین) لوک سبھا انتخاب ۲۰۲۴ میں بی جے پی کے خلاف حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کے اتحاد کو لے کر وزیر اعلی نتیش کمار کی اپیل پر پٹنہ میں ایک بڑی اور اہم میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں ملک بھر سے بھاجپا مخالف 15 پارٹیوں کے بڑے رہنماؤں اور دیگر لیڈران نے شرکت کی۔ اس میٹنگ کا مقصد عام انتخاب میں متحد ہو کر بی جے پی کے خلاف لڑنے پر تبادلہ خیال ہوا۔ میٹنگ میں شریک حزب اختلاف کے تمام لیڈران نے ملکی سطح پر بی جے پی کے خلاف اتحاد بنانے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی اپیل پر پٹنہ میں اپوزیشن جماعتوں کی یہ اہم میٹنگ ہوئی۔ تاہم اتحاد کے اصول و ضوابط اور شرائط نیز عام لوک سبھا انتخاب میں حزب اختلاف کے مابین سیٹوں کی تقسیم پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اس میٹنگ کے مثبت اثرات یہ رہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو حزب اختلاف کا نیشنل کو آرڈینیٹر منتخب کیا گیا ہے۔ نتیش کمار کی ذمہ داری ہوگی کہ ملکی سطح پر تمام بی جے پی مخالف جماعتوں کو ایک ساتھ لے کر چلیں۔ اور ان سب کے درمیان اتحاد بحال کرائیں۔ حزب اختلاف کی تمام سیاسی پارٹیوں کا میٹنگ میں شامل ہونا نتیش کمار کو نیشنل کوارڈینیٹر منتخب کرنا اس بات کی اور مضبوط اشارہ ہے کہ اتحاد کو لے کر حزب اختلاف متفق ہے۔ اس میٹنگ کے بعد نتیش کمار نے کہا کہ حزب اختلاف جماعتیں عام انتخاب متحد ہوکر لڑینگی۔ کانگریس کے قومی صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ نفرت کی سیاست کیخلاف ہم لوگ متحد ہو کر آگے بڑھیں گے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ لڑائی نظریات کی لڑائی ہے ،ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہیں، بی جے پی کو شکست دینے کا واحد راستہ اتحاد ہے۔ بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا کہ پٹنہ سے آغاز ہوا ہے، ہم ایک ساتھ کھڑےہیں، ایک ساتھ رہیں گے۔ بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد نے کہا کہ اب بالکل فٹ ہوں، اور میں انھیں (بی جے پی کو) بھی فٹ کر دوں گا۔ اس میٹنگ میں راہل اور کھڑگے، ممتا بنرجی، اروند کیجریوال اور بھگونت مان، شرد پوار، ادو ٹھاکرے، اکھلیش یادو، وزیر اعلی اسٹالن، سیتا رام یچوری سمیت تقریبا 27 سرکردہ رہنمائوں نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس میٹنگ میں باقی ماندہ تجاویز اور قواعد کی تکمیل کے لئے حزب اختلاف جماعتوں کی اگلی میٹنگ بارہ جولائی کو شملہ میں ہوگی۔ وہیں اس میٹنگ کو لیکر میم کے لیڈر اسد الدین اویسی، اور بی جے پی کے کئی لیڈران نے میٹنگ میں شریک حزب اختلاف کے الگ الگ رہنماؤں پر تنقید کیا ہے۔ خاص طور پر بھاجپا کے لیڈران نے اس اتحاد کو لے کر طنز کسا ہے۔