(عبدالمبین)
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج آ چکے ہیں، کانگریس نے آسانی سے اکثریت کا جادوئی ہندسہ عبور کر لیا ہے اور بی جے پی اپنا وقاراور تخت بچانے میں ناکام رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جے ڈی ایس کو ووٹ فیصد کے معاملے میں بڑا جھٹکا لگا ہے۔ 224 سیٹوں والی کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں 135 سیٹیں کانگریس، 66 بی جے پی، 19 جے ڈی ایس اور 4 دیگر کے حصے میں آئی ہیں۔ اب کانگریس کرناٹک میں مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنائے گی۔
کرناٹک کی عوام نے اس الیکشن میں بی جے پی اور جے ڈی ایس دونوں کو زبردست جھٹکا دیا ہے۔ ملک اور دیگر ریاستوں کی طرح اس بار بھی بی جے پی کرناٹک میں مذہبی لبادہ اوڑھ کر ہاتھ میں بجرنگ بلی کی گدا تھامے پورے زور و شور سے جیت کا دعویٰ کر رہی تھی۔ بی جے پی نے ہر طرح کے مذہبی حربے اختیار کیے لیکن کرناٹک کی عوام نے اپنی صحیح سوچ کا ثبوت پیش کرتے ہوئے مذہبی سیاست کا بائیکاٹ کرتے ہوئے بدعنوانی، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے معاملوں کو نظر میں رکھتے ہوئے اپنا ووٹ دیا۔
اس انتخاب میں ملک کی اقلیت کہلانے والی مسلم برادری نے بھی بڑی سمجھداری کا مظاہرہ کیا اور بی جے پی اور جے ڈی ایس دونوں کے علاوہ کانگریس کو متحد ہوکر ووٹ دیا۔ کرناٹک کے مسلمانوں کی یکجہتی نے پورے ملک کو یہ پیغام دیا کہ متحد ہوکر فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ مذہب کی سیاست کرنے والوں کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔
جیسا کہ راہل گاندھی نے کرناٹک کی جیت کے بعد کہا کہ اب کرناٹک میں نفرت کی دکانیں بند ہوگئی ہیں اور محبت کی دکانیں کھل گئی ہیں۔ دراصل ان کا بیان درست ہے کیونکہ وہاں کے لوگوں نے مذہب کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔
دوسری طرف کرناٹک کے نتیجے نے 2024 کے لیے پورے ملک کو اچھا پیغام دیا ہے۔ آج ملک کی سیاست کی جو حالت ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ہر طرف مذہبی سیاست گرم ہے۔ خاص طور پر مرکز میں بیٹھی بی جے پی حکومت پوری طرح سے مذہبی مسائل پر اپنی سیاست کر رہی ہے، چاہے وہ لوک سبھا ہو یا قانون ساز اسمبلی۔ یا بلدیاتی انتخابات بی جے پی مذہبی سیاست کی ہوا پھیلا کر ووٹروں کو ایک جٹ کرنے کا کام کر رہی ہے۔ ایسے میں کرناٹک کے لوگوں نے جس طرح مذہبی مسائل سے بالاتر ہو کر ووٹ دیا ہے، وہ اپنے آپ میں قابل ستائش ہے۔ اور کرناٹک دیگر ریاستوں کے لیے ایک بہترین مثال قائم کر رہا ہے۔
کرناٹک میں کانگریس کی اس جیت کا کچھ سہرا راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو بھی جاتا ہے۔ راہل گاندھی کی محنت کا اثر ہے کہ 2018 میں جہاں کانگریس کو کرناٹک میں 80 سیٹیں ملی تھیں وہیں اب وہ جادوئی اعداد و شمار کو عبور کرتے ہوئے 2023 میں 135 تک پہنچ گئی ہے۔
اب کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کرناٹک کی اس ہوا کا 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں کچھ اثر پڑے گا۔ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ملک کی عوام مذہبی معاملات سے اوپر اٹھ کر بے روزگاری، بدعنوانی اور مہنگائی جیسے مسائل کو ذہن میں رکھتے ہوئے ووٹ دے گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کی سمت ایک مضبوط قدم ہوگا۔ کیونکہ آج ہر کوئی مندرجہ بالا مسائل سے نبرد آزما ہے لیکن مذہبی سیاست نے ہر طبقہ کو کافی حد تک مجبور کر دیا ہے۔ اگر 2024 میں ہندوستان کے لوگ مذہب کو سیاست سے الگ رکھتے ہوئے ہندوستان کی ترقی اور خوشحالی کے مد نظر ووٹ کریں تو بلا شبہ ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب پورا ہوگا۔
دوسری طرف کرناٹک کی عوام نے کانگریس پر جو اعتماد کیا ہے اس سے کانگریس کے سامنے ذمہ داریوں اور چیلنجوں کا بوجھ بڑھ جاتا ہے، کانگریس کو اب ایک نئی حکمت عملی، نئی توانائی اور مکمل یکجہتی کے ساتھ 2024 کی تیاری شروع کرنی ہوگی۔
آج ملک میں اپوزیشن کا اتحاد بنانے کی کوششیں جاری ہیں اورکرناٹک کے نتائج اس کے لئے متاثر ثابت ہوں گی۔ اب علاقائی پارٹیاں کانگریس کو نظرانداز کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کے عمل کومکمل نہیں کر سکتیں۔