Wednesday, April 24, 2024

سعودی عرب میں ہونے والی تبدیلیوں کا پس منظر

(تر ہت نیوز ڈیسک)
سعودی عرب میں آنے والی آزاد خیالی کی لہریں کسی خاص مسلک کی وجہ سے نہیں ہیں، محمد بن سلمان کے متنازعہ فیصلوں کی وجہ سے کسی مسلک کو ملامت کرنا بھی درست رویہ نہیں ہے۔ یہ بات مسلکی قیودات سے بہت آگے نکل چکی ہے۔ یہ جھگڑا اب براہ راست اسلام اور مخالفت اسلام کے درمیان ہے، مراکش سے لے کر انڈونیشیا تک پورا عالم اسلام اپنے تمام تر اختلافات سمیت دو کیمپوں میں بٹ رہا ہے۔ ہر مسلمان کسی ایک کیمپ کا حصہ ضرور بنے گا۔
ایک طرف اسلام کی آڑ میں اسلامی احکام کی خلاف ورزی ہے جس میں شریعت سے آزادی ہے، لادین جمہوریت ہے، سرمایہ داریت کی خرمستیاں اور شراب و شباب ہیں اور خدائے واحد کی کامل بندگی سے نکلنے کی تعلیم ہے۔ فی الحال یہ لوگ امت کے سروں پر مسلط ہیں اور انہی کے ناک تلے مسلمان سسک کر جی رہے ہیں۔
دوسری جانب اہلِ دین ہیں، جو مختلف فرقوں، مسلکوں منہجوں میں منقسم ہونے کے باوجود دین کے حق ہونے پر متفق ہیں، دین کی بالادستی ان کا خواب ہے۔ امت کو اکٹھا دیکھنا چاہتے ہیں، اور ہر قسم کے ظلم کے خلاف ہیں۔ اپنی استطاعت کے مطابق اسی دین پر عمل پیرا بھی ہیں۔ البتہ فی الحال یہ مغلوب بھی ہیں اور کمزور بھی، اسلام دشمن انہیں خوب پہچان چکا ہے لہذا وہ انہیں مار بھی رہا ہے اور بدنام بھی کر رہا ہے۔ چنانچہ برسرِ اقتدار طبقہ کوئی غلط فیصلہ بھی کرے تو اس کا نزلہ دین پسند تحریکوں، جماعتوں اور عوام پر گرتا ہے۔
محمد بن سلمان سعودی عرب کا اقتدار سنبھالے تیزی سے زوال کی جانب گامزن ہیں۔ اللہ کا اصول نہیں بدلتا، چنانچہ برسرِ اقتدار طبقہ ماڈرن بننے کی چاہ میں الحاد کی حدیں چھورہا ہے۔ ان کی یہ حرکتیں آخری مرحلے کے قریب ہونے کی دلیل ہیں۔
وَإِذَآ أَرَدْنَآ أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُواْ فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا ٱلْقَوْلُ فَدَمَّرْنَٰهَا تَدْمِيرًا (الإسراء)
اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے خوشحال لوگوں کو (ایمان و اطاعت کا) حکم دیتے ہیں، پھر وہ وہاں نافرمانیاں کرتے ہیں تو ان پر بات پوری ہو جاتی ہے۔ چنانچہ ہم انہیں تباہ و برباد کرڈالتے ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَأْتِيكُمْ بَعْدِي أَرْبَعُ فِتَنٍ ، الأُولَى يُسْتَحَلُّ فِيهَا الدِّمَاءُ ، وَالثَّانِيَةُ يُسْتَحَلُّ فِيهَا الدِّمَاءُ ، وَالأَمْوَالُ ، وَالثَّالِثَةُ يُسْتَحَلُّ فِيهَا الدِّمَاءُ ، وَالأَمْوَالُ ، وَالْفُرُوجُ ، وَالرَّابِعَةُ صَمَّاءُ عَمْيَاءُ مُطْبِقَةٌ ، تَمُورُ مَوْرَ الْمَوْجِ فِي الْبَحْرِ ، حَتَّى لا يَجِدَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ مِنْهَا مَلْجَأً ، تُطِيفُ بِالشَّامِ ، وَتَغْشَى الْعِرَاقَ ، وَتَخْبِطُ الْجَزِيرَةَ بِيَدِهَا وَرِجْلِهَا ، وَتُعْرَكُ الأُمَّةُ فِيهَا بِالْبَلاءِ عَرْكَ الأَدِيمِ ، ثُمَّ لا يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يَقُولُ فِيهَا: مَهْ مَهْ ، ثُمَّ لا يَرْقَعُونَهَا مِنْ نَاحِيَةٍ إِلا انْفَتَقَتْ مِنْ نَاحِيَةٍ أُخْرَى. (الفتن لنعيم بن حماد)
رسول اللہ نے فرمایا: :میرے بعد تمہارے اوپر چار (بڑے) فتنے آئیں گے؛ پہلے فتنے میں خون حلال سمجھا جائے گا۔ دوسرے میں مال اور خون دونوں حلال سمجھے جائیں گے۔ تیسرے فتنے میں مال اور جان سمیت عزت و عصمت کی بے حرمتی بھی حلال سمجھی جائے گی۔ اور چوتھا فتنہ بہرا، اندھا اور عام ہوگا، سمندر کی لہروں کی طرح اس کی لہریں ہوں گی۔ لوگ اس سے بچنے کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں پائیں گے۔ یہ فتنہ شام میں گھوم کر آئے گا، اور عراق پر بھی چھا جائے گا، اور جزیرة العرب کو اپنے ہاتھوں پاؤں سے روندے گا۔ امت اس آزمائش میں چمڑے کی طرح رگڑی جائے گی، لوگ اسے روکنے کے لئے منع بھی نہیں کرسکیں گے۔ ایک جانب سے اس میں پیوند لگائیں گے تو دوسری جانب پھٹ جائے گی۔
متعدد علماموجودہ دور کی جدیدیت و لادینیت کو چوتھا فتنہ قرار دیتے ہیں، اسی فتنے کے اثرات بد عراق میں ظاہر ہوئے اور انہیں چمڑے کی طرح رگڑا گیا، شام میں اسی فتنے نے شامی مسلمانوں کو اس حال تک پہنچایا کہ لاکھوں لوگ دربدر ہیں اور ملک کا مستقبل اندھیرے میں ہے۔ شام ہی سے یہ فتنہ جزیرۃ العرب میں داخل ہوگا اور نعیم بن حماد کی الفتن میں ”بقیع الغرقد“ یعنی مدینہ تک پہنچنے کا ذکر ہے۔ جزیرۃ العرب کو یہ فتنہ اپنے ہاتھوں پاؤں کے ذریعے روندے گا۔

Related Articles

Stay Connected

7,268FansLike
10FollowersFollow

Latest Articles